کتاب: نجات یافتہ کون - صفحہ 59
ہے اور توحید پر ہی زندگی کو الوداع کہہ دیتا ہے۔ ساری زندگی بھی توحید قائم کرنے اور اس کی دعوت پر صرف کردیتا ہے۔ کیونکہ یہی دعوت مسلمانوں کو ایک کرکے ان کو کلمہ توحید پر جمع کرتی ہے۔ دعا کریں ہماری دنیا کی آخری کلام کلمہ توحید کا اقرار ہو۔ توحید کی فضیلت: (۱) … رب تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ الَّذِینَ آمَنُوا وَلَمْ یَلْبِسُوا إِیمَانَہُمْ بِظُلْمٍ اُولَئِکَ لَہُمُ الْاَمْنُ وَہُمْ مُہْتَدُونَ ﴾ [الانعام:۸۲] ’’ وہ لوگ جو ایمان لائے اور پھر انھوں نے ایمان کو ظلم (شرک) کے ساتھ ملوث نہ کیا تو انھیں لوگوں کے لیے امن ہے اور یہی ہدایت یافتہ ہیں ۔ ‘‘ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما کہتے ہیں : جب یہ (مذکور بالا) آیت نازل ہوئی تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر بہت گراں گزری۔ کہنے لگے: اے اللہ کے رسول! ہم میں سے کون ہے جو اپنے نفس پر ظلم نہ کرتا ہو۔ تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بھئی یہ مراد نہیں ہے۔ (( لَمْ یَلْبِسُوا إِیمَانَہُمْ بِظُلْمٍ بِشِرْکٍ، اَوَلَمْ تَسْمَعُوا إِلَی قَوْلِ لُقْمَانَ لاِبْنِہِ ﴿یَا بُنَيَّ لَا تُشْرِکْ بِاللَّہِ إِنَّ الشِّرْکَ لَظُلْمٌ عَظِیمٌ o﴾ [لقمان:۱۳] ۔ )) [1] ’’ اس سے مراد تو شرک ہے۔ آپ لوگوں نے سنا نہیں لقمان حکیم نے اپنے بیٹے کو کہا تھا: اے بیٹے! اللہ کے ساتھ شرک نہ کرنا شرک تو بہت بڑا ظلم ہے۔‘‘ تو مذکورہ آیت ان مومنوں کے لیے بشارت ہے کہ جنھوں نے ایمان کو شرک سے ملوث نہیں کیا بلکہ اس سے دُور رہے۔ وہ اللہ کے عذاب سے مکمل طور پر محفوظ رہیں گے۔ اور دنیا میں بھی یہی لوگ ہدایت یافتہ ہوں گے۔
[1] صحیح البخاري: ۱۲/ ۲۷، کتاب احادیث الأنبیاء، باب قول اللّٰہ تعالیٰ: ﴿وَاتَّخَذَ اللّٰہُ إِبْرَاہِیْمَ خَلِیْلًا﴾، حدیث: ۳۳۶۰۔