کتاب: نجات یافتہ کون - صفحہ 55
غَضَبِي۔ فَہْوَ مَکْتُوبٌ عِنْدَہُ فَوْقَ الْعَرْشِ۔)) [1] ’’ اللہ تعالیٰ نے مخلوق پیدا کرنے سے پہلے ایک تختی لکھی کہ میری رحمت میرے غضب پر سبقت لے گئی اور وہ اب اس کے پاس عرش پر لکھا ہوا ہے۔ ‘‘ ثابت ہوا کہ اللہ عرش پر ہے۔ (۸) … رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( اَ لَا تَاْمَنُونِي وَاَنَا اَمِینُ مَنْ فِي السَّمَائِ ، یَاْتِینِي خَبَرُ السَّمَآئِ صَبَاحًا وَمَسَائً۔)) [2] ’’ کیا تم مجھے امین نہیں سمجھتے؟ حالانکہ میں تو اس ذات کا امین ہوں جو آسمان پر ہے، میرے پاس آسمانی خبریں صبح و شام آتی ہیں ۔ ‘‘ (۹) … امام اوزاعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ ابھی تابعین کی کثیر تعداد موجود تھی تب ہم کہا کرتے تھے کہ: اللہ تعالیٰ جس کا ذکر بہت بلند ہے، وہ عرش پر ہے اور جو صفاتِ باری تعالیٰ سنت میں موجود ہیں ہم ان پر ایمان لاتے ہیں ۔ ‘‘[3] (۱۰)… امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : اللہ تعالیٰ اپنے آسمان پر عرش کے اوپر ہے اور جیسے چاہتا ہے، اپنی مخلوق کے بھی قریب ہوجاتا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ آسمانِ دنیا پر بھی نزول فرماتا ہے، جیسے چاہتا ہے۔ [4] (۱۱)… امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : جس نے کہا : میں نہیں جانتا کہ اللہ زمین پر ہے یاآسمان پر، تو اس نے کفر کیا۔ کیونکہ اللہ کا فرمان ہے: ﴿أَلرَّحْمٰنُ عَلَی الْعَرْشِ
[1] صحیح البخاري: ۲۴/ ۴۴۱، کتاب التوحید، باب قول اللّٰہ تعالیٰ: ﴿بَلْ ہُوَ قُرْاٰنٌ مَّجِیْدٌ﴾، حدیث: ۷۵۵۴۔ [2] صحیح البخاري: ۱۴/ ۲۶۹، کتاب المغازي، باب بعث علی علیہ السلام ، حدیث: ۴۳۵۱۔ [3] رواہ البیہقي باسناد صحیح فتح الباري۔ [4] أخرجہ الہکاوی فی عقیدۃ الشافعی۔