کتاب: نجات یافتہ کون - صفحہ 39
اچھے لوگ ہوں گے۔ ان کی نافرمانی کرنے والے بہت اور بات ماننے والے تھوڑے ہوں گے۔ ‘‘ قرآنِ کریم نے تعریفی کلمات کے ساتھ ان کے بارے میں خبر دیتے ہوئے بتلایا ہے کہ: ﴿ وَقَلِیلٌ مِّنْ عِبَادِیَ الشَّکُورُ o﴾ [سبا:۱۳] ’’ میرے بندوں میں شکر کرنے والے تھوڑے ہیں ۔ ‘‘ (۲)… بہت زیادہ لوگ نجات یافتگان سے دشمنی رکھتے اور ان پر جھوٹ باندھتے ہوں گے، برے ناموں سے انھیں یاد کرتے ہوں گے۔ ان کے لیے انبیاء کرام کی سیرت نمونہ ہے، جن کے بارے میں اللہ نے فرمایا ہے: ﴿ وَکَذَلِکَ جَعَلْنَا لِکُلِّ نَبِیٍّ عَدُوًّا شَیَاطِینَ الْاِنْسِ وَالْجِنِّ یُوحِی بَعْضُہُمْ إِلَی بَعْضٍ زُخْرُفَ الْقَوْلِ غُرُورًا o﴾ [الانعام:۱۱۲] ’’ اور یوں ہم نے جن و انس کے شیطانوں کو ہر نبی کا دشمن بنایا، وہ ایک دوسرے کی طرف دھوکا دیتے ہوئے خوبصورت جھوٹ بات کی وحی کرتے ہیں ۔ ‘‘ یہ ہمارے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ، جن کی قوم نے ان کو جھوٹا، جادوگر کہا۔ جب ان کو توحید کی دعوت دی جب کہ پہلے وہ ان کو صادق و امین کہا کرتے تھے۔ (۳)… شیخ ابن باز رحمۃ اللہ علیہ سے نجات یافتہ جماعت کے بارے پوچھا گیا تو انھوں نے کہا: وہ سلفی لوگ ہیں ۔ اور ہر وہ شخص جو سلف صالحین کے طریقہ پر چلا یعنی اوّل اسلاف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ہیں ۔ یہ تھیں نجات پانے والی جماعت کی بعض علامات۔ آگے ہم اس جماعت کا عقیدہ بیان کریں گے جو اللہ کے ہاں نجات یافتہ جماعت ہے، تاکہ ہم اس کے عقیدے پر چل سکیں ۔ اللہ کی مدد یافتہ جماعت کون سی ہے؟ (۱)…رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( لَا تَزَالُ طَائِفَۃٌ مِنْ أُمَّتِیْ ظَاہِرِیْنَ عَلَی الْحَقِّ لَا یَضُرُّہُمْ مَنْ