کتاب: نجات یافتہ کون - صفحہ 38
جہاد فی سبیل اللہ کا حکم (۱) … فرضِ عین: اور یہ اس دشمن کے مقابلہ میں ہوتا ہے جو مسلمانوں کے ممالک پر حملہ آور ہو۔ جیسے مجرم یہودیوں نے فلسطین پر قبضہ کیا ہوا ہے۔ تو ہر طاقت رکھنے والا مسلمان اس وقت تک گناہ گار ہے، جب تک ان کو وہاں سے نکال نہ لے اور مسجد اقصیٰ کو مسلمانوں کی طرف واپس نہ لوٹادے۔ اس وقت تک مال اور جان کے ساتھ جہاد کرنا فرض ہے۔ (۲) … فرض کفایہ: اگر اس کام کو بعض مسلمان کرلیں تو دوسروں سے فرضیت ختم ہوجاتی ہے۔ یہ اسلام کی دعوت تمام ممالک میں لے جانے کے ساتھ ہوگا، حتی کہ وہاں اسلام حاکم بن جائے۔ اور جو اس کے راستے میں کھڑا ہوگا اس سے جنگ ہوگی، حتی کہ دعوت اپنے راستہ پر چل نکلے۔ نجات یافتہ جماعت کی نشانی (۱) … نجات پانے والی جماعت کی تعداد نسبتاً تھوڑی ہوتی ہے، ان کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حدیث میں دعا کی ہے: (( طُوْبٰی لِلْغُرَبَائِ، فَقِیْلَ مَنِ الْغُرَبَائُ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ؟ قَالَ: أُنَاسٌ صَالِحُوْنَ فِیْ أُنَاسٍ سُوْئٍ کَثِیْرٍ، مَنْ یَعْصِیْہِمْ أَکْثَرُ مِمَّنْ یُطِیْعُہُمْ۔ )) [1] ’’ غریب الوطن لوگوں کو جنت ملے! بہت زیادہ برے لوگوں کے درمیان چند
[1] مسند أحمد بن حنبل، ج: ۲، ص: ۱۷۷۔