کتاب: نجات یافتہ کون - صفحہ 35
نے فرمایا: (( لَا تَزَالُ طَائِفَۃٌ مِنْ أُمَّتِیْ ظَاہِرِیْنَ عَلَی الْحَقِّ لَا یَضُرُّہُمْ مَنْ خَذَلَہُمْ حَتَّی یَأْتِیَ أَمْرُ اللّٰہِ وَہُمْ کَذٰلِکَ۔)) [1] ’’ میری اُمت کی ایک جماعت ہر دور میں حق کی بنیاد پر غالب رہے گی، ان کو ضرورت کے وقت چھوڑنے والا ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکے گا، حتی کہ قیامت آجائے گی اور وہ اسی منشور پر گامزن ہوں گے۔ ‘‘ شاعر کہتا ہے: أَہْلُ الْحَدِیْثِ ہُمْ أَہْلُ النَّبِیِّ وَإِنْ لَمْ یَصْحَبُوْا نَفْسَہٗ، أَنْفَاسَہُ صَحِبُوْا ’’ اہل حدیث ہی اہل نبی ہیں ، اگرچہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات کے ساتھی نہ سہی ان کی بات کے ساتھی تو ضرور ہیں ۔ ‘‘ (۸)… نجات یافتہ جماعت کے سلفی اہل حدیث لوگ مجتہد اماموں کا احترام کرتے ہیں اور ان میں سے کسی کے لیے تعصب نہیں رکھتے۔ وہ دین کو کتاب اللہ اور سنت صحیحہ اور سب آئمہ کے اقوال سے حاصل کرتے ہیں ۔ جب وہ اقوال صحیح حدیث کے مطابق ہوں ۔ اور یہی ان کے فرمودات کے مطابق بات ہے کہ انھوں نے اپنے ماننے والوں کو صحیح حدیث کی پیروی کی اور اس کے مخالف اقوال کو ترک کرنے کی وصیت کی۔ (۹)… نجات پانے والی جماعت نیکی کا حکم دیتی اور برائی سے روکتی ہے۔ ان نئے نئے راستوں اور تباہ کن فرقوں سے بھی منع کرتے ہیں ، جنھوں نے امت کو پارہ پارہ کردیا ہے۔ دین میں اضافہ کر رہے ہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی
[1] صحیح مسلم، ج: ۳، ص: ۱۵۲۳، کتاب الامارۃ، باب لا تزال طائفۃ من اُمتی ظاہرین علی الحق۔