کتاب: نجات یافتہ کون - صفحہ 340
کیوں کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿بَلْ ہُمْ قَوْمٌ خَصِمُوْنَ o﴾ (الاعراف:۵۸) ’’ بلکہ وہ جھگڑالو قوم ہیں ۔ ‘‘ تو ان میں سے دو یا تین آدمی نکل کر الگ ہو گئے اور کہنے لگے: ہم اس سے بات کرتے ہیں ۔ میں نے کہا: مجھے بتا ؤ؛ تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا کے بیٹے سے کیا دشمنی ہے ؟ انہوں نے کہا: تین باتیں ہیں ۔ میں نے کہا: کون سی؟ کہنے لگے: پہلی بات تو یہ کہ اس نے اللہ تعالیٰ کے حکم میں بندوں کو فیصل بنایا، حالاں کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿اِنِ الْحُکْمَ اِلَّا لِلّٰہِ ﴾ (الانعام:۵۷۔ یوسف:۶۷۔۴۰) ’’ حکم صرف اللہ کا چلتا ہے۔ ‘‘ میں نے کہا : ایک ہوگئی۔ انہوں نے کہا: دوسری بات یہ کہ اس نے جنگ کی۔ لیکن نہ تو انہیں (معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھیوں کو) قیدی بنایا اور نہ ہی ان کے مال کو غنیمت۔ اگر وہ کافر تھے تو ان کو قیدی بنا نا حلال تھا اور اگر وہ مومن تھے تو انہیں قیدی بنا نا اور ان سے جنگ کرنا جا ئز نہ تھا۔ میں نے کہا: دو ہو گئیں ، تیسری بات کیا ہے؟ انہوں نے کہا: اس نے اپنے نام سے امیر المومنین کا لفظ مٹا دیا ہے، لہٰذا وہ کافروں کا امیر ہوا۔ میں نے کہا: کیا تمہارے پاس اس کے علاوہ بھی کوئی اعتراض ہے؟ انہوں نے کہا: ہمیں یہی کافی ہیں ۔ میں نے کہا: اگر میں تمہیں قرآن و سنت سے ایسے دلائل دوں جو تمہاری بات کا ردّ