کتاب: نجات یافتہ کون - صفحہ 337
نے انہیں ضمانت دی ہے کہ وہ اپنی نیکیاں ضائع نہ کریں ۔ ‘‘پھر وہ چلے اور ہم بھی ان کے ساتھ چلے حتی کہ وہ ان حلقوں میں سے ایک حلقے کے پاس آئے اور ان کے پاس کھڑے ہو کر فرمایا : ’’یہ تم کیا کر رہے ہو؟ ‘‘ انہوں نے کہا: اے ابو عبد الرحمن! ہم کنکریوں پر تکبیر، تہلیل اور تسبیح گنتے ہیں ۔ تو ابوعبدالرحمن عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تم اپنے گناہ شمار کرو میں تمہیں ضمانت دیتا ہوں کہ تمہاری نیکیاں ضائع نہیں ہوں گی۔ اسلام میں نئے داخل ہونے والے مسلمانو! تمہارا بُرا ہو، تم کس قدر جلد تباہ ہو گئے۔ یہ دیکھو تمہارے نبی کے صحابہ تمہارے اندر کثیر تعداد میں موجود ہیں ، اور ابھی تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے پرانے نہیں ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے برتن بھی نہیں ٹوٹے۔ اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے یا تو تم اپنے کسی ایسے دین پر ہو جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے دین سے زیادہ ہدایت والا ہے یا پھر تم گمراہی کا دروازہ کھولنے والے ہو۔ انہوں نے کہا: اے ابو عبد الرحمن اللہ کی قسم! ہم توصرف نیکی کا ارادہ رکھتے ہیں ۔آپؓ نے فرمایا: کتنے ہی لوگ ہیں جو نیکی کا ارادہ رکھتے ہیں لیکن نیکی کو نہیں پہنچتے۔ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بتایا کہ ’’کچھ لوگ قرآن پڑھتے ہیں لیکن وہ ان کے حلقوں سے نیچے نہیں اترتا۔ ‘‘[1] اللہ کی قسم! میں نہیں جانتا شاید کہ ان میں سے اکثر تمہیں میں سے ہوں ۔ پھر وہ چلے گئے تو عمرو بن سلمہ فرماتے ہیں : ہم نے ان حلقوں والوں میں سے اکثر کو دیکھا ؛ وہ جنگ نہرون کے دن خوار ج کے ساتھ مل کر ہمارے خلاف لڑ رہے تھے۔ [2] پس جناب عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہما نے خوارج کے ان چوزوں کے خلاف صحابہ کا ان کے
[1] احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ نے (اپنی مسند میں ۱/۴۰۴ پر) اسے ایک اور سند سے عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما سے بیان کیا ہے اور یہ سند جید ہے ۔اسی طرح یہ حدیث صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ایک جماعت سے مروی ہے۔ [2] اس کی تخریج میری کتاب ’’ البدعۃ واثرھا السیء فی الامۃ ‘‘ میں ۲۹ تا ۳۳ پر دیکھیں ۔