کتاب: نجات یافتہ کون - صفحہ 336
صحابہ اور تابعین کا فہم سلف اور منہج سلف سے استدلال ۱… عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما : عمر و بن سلمہ رحمہما اللہ فرماتے ہیں : ہم ایک دفعہ دن کے ابتدائی حصے میں جناب عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے گھرکے دروازے پر بیٹھے تھے۔ جب وہ باہر نکلے تو ہم ان کے ساتھ مسجد کی طرف چل پڑے۔پھر ہمارے پاس ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ آئے اور انہوں نے فرمایا : کیا ابھی ابو عبد الرحمن نہیں آئے؟ ہم نے کہا: نہیں ! وہ بھی ہمارے ساتھ بیٹھ گئے حتی کہ جب ابو عبد الرحمن آئے تو ہم سب کھڑے ہو گئے۔ ابو موسیٰ نے ان سے کہا : ’’اے ابو عبد الرحمن میں نے ابھی ابھی مسجد میں ایک عجیب کام دیکھا اور الحمد اللہ میں نے صرف اچھا ئی ہی دیکھی ہے۔ ‘‘ انہوں نے پوچھا: وہ کیا کام ہے؟ ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے فرمایا:اگر آپ زندہ رہے تو عنقریب آپ بھی دیکھ لیں گے۔ میں نے کچھ لوگوں کو مسجد میں حلقوں کی صورت میں بیٹھے ہوئے دیکھا، وہ نماز کا انتظار کر رہے تھے۔ ان کے ہاتھوں میں کنکریاں تھی۔ ہر حلقے میں ایک آدمی تھا جو کہہ رہا تھا: سو مرتبہ اللہ اکبر کہو ۔ اور وہ سو مرتبہ اللہ اکبر کہتے۔ پھر وہ کہتا: سو مرتبہ کلمہ پڑھو تو وہ سو مرتبہ کلمہ پڑھتے۔ اور وہ کہتا سو مرتبہ سبحان اللہ کہو تو وہ سو مرتبہ سبحان اللہ کہتے۔ ‘‘ انہوں نے پوچھا: پھر تم نے انہیں کیا کہا؟ ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ کہنے لگے: میں نے آپ کے حکم کے انتظارمیں انہیں کچھ نہیں کہا۔ ابو عبد الرحمن نے فرمایا: کیا تم نے انہیں یہ نہیں کہا کہ اپنے گناہ شمار کرتے رہو اور میں