کتاب: نجات یافتہ کون - صفحہ 33
جھگڑوں میں حاکم نہ بنالیں ۔ پھر آپ کے فیصلہ پر اپنے دلوں میں تنگی نہ پائیں اور اس کو دل سے تسلیم کرلیں ۔ ‘‘
(۳)… نجات یافتہ جماعت کے لوگ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے کلام پر کسی دوسرے کے کلام کو مقدم نہیں کرتے۔ اللہ کے اس فرمان پر عمل کرتے ہوئے کہ:
﴿ یٰٓاَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا لَا تُقَدِّمُوا بَیْنَ یَدَیِ اللَّہِ وَرَسُولِہِ وَاتَّقُوا اللَّہَ إِنَّ اللَّہَ سَمِیعٌ عَلِیمٌ ﴾ [الحجرات:۱]
’’ اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ اور اس کے رسول سے آگے نہ بڑھا کرو اور اللہ تعالیٰ سے ڈرو بے شک اللہ خوب سننے والا علم والا ہے۔ ‘‘
ایک موقع پر عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا تھا: میں دیکھ رہا ہوں کہ وہ عنقریب ہلاک ہوجائیں گے۔ میں کہتا ہوں : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں فرمایا ہے اور وہ کہتے ہیں ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما نے یوں کہا۔ [1]
(۴)… نجات یافتہ جماعت کا عقیدہ ہے کہ توحید وہ بنیاد ہے جس پر صحیح اسلامی ملک کی بنیاد استوار کی جاسکتی ہے۔ اور وہ ہے اللہ کو عبادت کے لحاظ سے ایک تسلیم کرنا۔ عبادت میں دعا کرنا، مدد مانگنا۔ آسانی اور مصیبت میں استغاثہ کرنا، ذبح کرنا، نذر ماننا، توکل کرنا اور اللہ کی کتاب پر فیصلے کرنا۔ اس کے علاوہ دوسری عبادات سب شامل ہیں ۔
اکثر مسلم ممالک میں پائے جانے والے شرک کے انداز سے دور رہنا بہت ضروری ہے کیوں کہ یہ بھی توحید ہی کا تقاضا ہے۔ اور کسی بھی جماعت کی مدد ناممکن ہوجاتی ہے اگر وہ توحید کو غیرضروری سمجھے اور شرک کے تمام طریقوں کو ختم نہ کرے۔ ایسا تمام رسولوں اور ہمارے رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت پر عمل کرتے ہوئے ہوگا۔
(۵)… نجات یافتہ جماعت کے احباب اہل السنۃ والجماعۃ اہل الحدیث اپنی عبادات، اخلاق اور زندگی میں بھولی بسری سنتوں کو زندہ کرتے ہیں تو اس لیے کہ ان کو اجنبی خیال
[1] رواہ أحمد وغیرہ وصححہ أحمد شاکر۔