کتاب: نجات یافتہ کون - صفحہ 329
’’بے شک ہم نے آسمان دنیا کو چراغوں سے زینت والا بنا دیا اور انہیں شیطانوں کے مارنے کا ذریعہ بنا دیا۔ اور ہم نے ان شیطانوں کے لیے جہنم کا جلانے والا عذاب تیار کر رکھا ہے۔‘‘ اور جس طرح ستارے زمین والوں کے لیے برو بحر کے اندھیروں میں مینارۂ نور اور راہنما ہیں اسی طرح شہوات اور شبہات کے اندھیروں سے نجات حاصل کرنے لیے صحابہ کرامؓ کی پیروی کی جاتی ہے۔ جو ان کے فہم سے اعراض کر ے وہ تہہ در تہہ اندھیروں میں گر جاتا ہے جن میں ہاتھ کو ہاتھ سجھا ئی نہیں دیتا۔ اور ستاروں کی یہ صفات بیان کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَعَلٰمٰتٍ وَّبِالنَّجْمِ ہُمْ یَہْتَدُوْنَ o﴾ (النحل:۱۶) ’’ اور(بہت سی )نشانیاں اورستاروں سے بھی ان کو رستہ ملتا ہے۔ ‘‘ اور ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَہُوَ الَّذِیْ جَعَلَ لَکُمُ النُّجُوْمَ لِتَہْتَدُوْا بِہَا فِیْ ظُلُمٰتِ الْبَرِّ وَالْبَحْرِط قَدْ فَصَّلْنَا الْآیَاتِ لِقَوْمٍ یَّعْلَمُوْنَo﴾ (الانعام:۹۷) ’’ اور اُسی (اللہ) نے تمھارے لیے تارے بنائے کہ جنگل اور سمندر کے اندھیروں میں (رات کو) اُن سے راہ کا پتہ لگا لو جو لوگ علم رکھتے ہیں اُن کے لیے ہم نے کھول کر نشانیاں بیان کر دی ہیں ۔ ‘‘ فہم صحابہ کی مدد سے ہم کتاب و سنت کو جنوں ، انسانوں اور شیطانوں کی بدعات سے بچاسکتے ہیں جو اللہ ورسول کی مراد کو بگاڑنے کے لیے فتنہ پیدا کرنا چاہتے ہیں اور کتاب و سنت کی من مانی تاویلات کرنے کے خواہش مند ہیں ۔ چنانچہ صحابہ کا فہم شر اور اس کے اسباب سے بچنے کے لیے مضبوط قلعہ ہے۔ اور اگر صحابہ کا فہم قابل حجت نہ ہوتا تو بعد میں آنے والے لوگوں کا فہم صحابہ کے لیے قابل اعتماد اور پناہ گاہ ہونا چاہیے تھا اور یہ ناممکن ہے۔ ٭ … ان کی محبت واجب ہونے اور ان کے دشمنوں کی مذمت میں بہت سی احادیث ہیں ۔