کتاب: نجات یافتہ کون - صفحہ 328
نقل کرنے والے ہیں ۔ اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم معصوم ہیں جو اپنی مرضی سے کوئی بات نہیں کہتے۔ بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہدایت کے ہی چشمے پھوٹتے ہیں ۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ عادل ہیں جوسراسر سچ بولتے تھے اور حق پر عمل کرتے تھے۔ جس طرح ستاروں کو اللہ تعالیٰ نے باتیں چوری کرنے والے شیطاطین کے لیے انگارے بنایا ہے، اسی طرح صحابہ رضی اللہ عنہم اس امت کی زینت ہیں ۔ وہ ان جاہلوں کی تاویلات، پراپیگنڈہ کرنے والوں کی کوششوں اور غلو کرنے والوں کی تحریف کے لیے ننگی تلوار تھے جنہوں نے قرآن کو ٹکڑے ٹکڑے کردیا۔ اپنی خواہشات کی پیروی کر کے فرقہ بندی کا شکار ہوگئے اور ادھر اھر نکل کر جماعت سے الگ ہو گئے۔ چناں چہ ستاروں کی صفت بیان کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ اِِنَّا زَیَّنَّا السَّمَآئَ الدُّنْیَا بِزِیْنَۃِ نِ الْکَوَاکِبِ o وَحِفْظًا مِّنْ کُلِّ شَیْطٰنٍ مَّارِدٍ o لَا یَسَمَّعُوْنَ اِِلَی الْمَلَاِ الْاَعْلٰی وَیُقْذَفُوْنَ مِنْ کُلِّ جَانِبٍ o دُحُوْرًا وَّلَہُمْ عَذَابٌ وَّاصِبٌo اِِلَّا مَنْ خَطِفَ الْخَطْفَۃَ فَاَتْبَعَہٗ شِہَابٌ ثَاقِبٌ o﴾ (الصافات:۶ تا ۱۰) ’’ ہم نے نزدیک والے (پہلے)آسمان کوآراستہ کیا تاروں سے اور ہر ایک شیطان مردود سے اس کو محفوظ کیا۔ وہ فرشتوں (کی باتوں )تک کان نہیں لگاسکتے اور ہر طرف سے (آگ کے کوڑے ) مار کر ہانک دیے جاتے ہیں ۔ اور (آخرت ) میں ہمیشہ کا عذاب ہوگا (یا سخت عذاب ہوگا)۔ مگر کوئی کوئی (شیطان کبھی موقع پاکر کوئی بات) اچک لے جاتا ہے پھر ایک چمکتاہوا انگار اس کے پیچھے پڑتاہے۔ ‘‘ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ وَلَقَدْ زَیَّنَّا السَّمَآئَ الدُّنْیَا بِمَصَابِیحَ وَجَعَلْنَاہَا رُجُوْمًا لِلشَّیَاطِینِ وَاَعْتَدْنَا لَہُمْ عَذَابَ السَّعِیْرِo﴾ (الملک:۵)