کتاب: نجات یافتہ کون - صفحہ 325
’’ اور جو کوئی اللہ (کے دین) کو مضبوطی سے تھام لے وہ سیدھے راستے کی طرف ہدایت دیا گیا۔ ‘‘
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اللہ کے ساتھ اعتصام کرنے والے تھے کیوں کہ اللہ تعالیٰ ان لوگوں کا دوست ہوتا ہے جو اس کے ساتھ اعتصام کرتے ہیں ۔ جس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ ارشا د ہے:
﴿وَاعْتَصِمُوْا بِاللّٰہِ ط ہُوَ مَوْلٰکُمْ فِنِعْمَ الْمَوْلٰی وَنِعْمَ النَّصِیْرُ o﴾(الحج:۷۸)
’’ اور اللہ کو مضبوطی سے تھام لو، وہی تمہارا دوست ہے، پس وہ بہترین دوست اور مددگار ہے۔ ‘‘
اللہ تعالیٰ کی طرف سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی کمال درجے کی مدد اور سر پرستی اس بات کی دلیل ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ اعتصام کرنے والے تھے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ کی گواہی کے مطابق وہ ہدایت یافتہ تھے۔ اور ہدایت یافتہ لوگوں کی پیروی کرنا شریعت، عقل اور فطرت کی رو سے واجب ہے۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے ان کے صبر اور یقین کے بدلے میں انہیں متقین کے امام بنایا، جو اللہ تعالیٰ کے حکم سے لوگوں کی راہنما ئی کرتے تھے۔
اس کی وضاحت درج ذیل آیت کریم سے ہوتی ہے۔
٭ …ارشاد باری تعالیٰ :
﴿وَّاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِیْنَ اِِمَامًا o﴾ (الفرقان:۷۴)
’’ اور (اے ہمارے رب!) ہمیں متقین کا امام بنا۔ ‘‘
چنانچہ ہر متقی آدمی ان کی پیروی کرے گا اور تقویٰ اختیار کرنا واجب ہے۔ بہت سی آیات میں اس بات کی صراحت موجود ہے جن کو یہاں شمار کرنا مشکل ہے۔ تو پتہ چلا کہ ان کی پیروی کرنا واجب ہے اوران کی راہ سے ہٹنا فتنے کا پیش خیمہ ہے۔
٭ …اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿وَجَعَلْنَا مِنْہُمْ اَئِمَّۃً یَّہْدُوْنَ بِاَمْرِنَا لَمَّا صَبَرُوْا وَکَانُوْا بِاٰیٰتِنَا