کتاب: نجات یافتہ کون - صفحہ 316
’’ تم میں سے سب سے زیادہ معزز اللہ کے ہاں وہ ہے جو سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا ہو۔ ‘‘ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( اِنَّ اللّٰہَ لَا یَنْظُرُ اِلیٰ صُوَرِکُمْ وَاَمْوَالِکُمْ وَلٰکِنْ یَنْظُرُ اِلَیٰ قُلُوْبِکُمْ وَاَعْمَالِکُمْ۔)) ’’اللہ تعالیٰ تمہاری شکل و صورت اور مال کی طرف نہیں دیکھتا بلکہ وہ تو تمہارے دلوں اور اعمال کر دیکھتا ہے۔‘‘ [1] یقینا اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں کے دلوں کو دیکھا تو انہیں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے دل کے بعد تمام انسانوں کے دلوں سے بہتر پایا ۔ چنانچہ انہیں ایسی سمجھ بوجھ دی کہ کوئی ان کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔ لہٰذا جس چیز کو صحابہ اچھی سمجھیں تو وہ اللہ تعالیٰ کے ہاں بھی اچھی ہے اور جس چیز کو وہ برا سمجھیں وہ اللہ تعالیٰ کے ہاں بھی بری ہے۔ عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں : ’’اللہ تعالیٰ نے بندوں کے دلوں پر نظر دوڑائی تو سب سے بہترین دل محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا پایا۔ چنانچہ انہیں اپنے لیے چن لیا اور انہیں اپنی رسالت دے کر بھیجا۔ پھر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے دل کے بعد باقی انسانوں کے دلوں کو دیکھا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کے دلوں کو بہترین پایا۔ چنانچہ انہیں اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وزیر بنایا، جو اس کے دین کے لیے لڑتے ہیں ۔ تو جس چیز کو وہ اچھا سمجھیں وہ اللہ تعالیٰ کے ہاں بھی اچھی ہے اور جسے وہ برا سمجھیں وہ اللہ تعالیٰ کے ہاں بھی بری ہے۔‘‘[2]
[1] اسے مسلم نے بیان کیا ہے، (۱۶/۱۲۱۔ نووي) [2] اسے امام احمد نے (۱/۳۷۹)، طیالسی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی ’’ مسند ‘‘ میں (صفحہ: ۲۳) پر اور خطیب بغدادی رحمۃ اللہ علیہ نے ’’الفقیہ والمتفقہ ‘‘ (۱/۱۶۶) میں حسن سند کے ساتھ موقوف بیان کیا ہے۔ اس حدیث کے بارے میں مشہور ہے کہ یہ مرفوع ہے لیکن یہ بات صحیح نہیں جیسا کہ اس فن کے ائمہ نے کہا ہے۔ بلکہ یہ تو ابن مسعود رضی اللہ عنہما کا قول ہے جیسا کہ میں نے اپنے رسالہ ’’ البدعہ واثرھا السیء فی الأمۃ ‘‘ (صفحہ: ۲۱۔ ۲۲) میں وضاحت کی ہے۔