کتاب: نجات یافتہ کون - صفحہ 312
اس کا مقصد یہ ہے کہ قرآن استدلا ل سے بھرا پڑا ہے، اس میں ہر طرح کی دلیلیں اور صحیح مثالیں موجود ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو دلیل قائم کرنے اور بحث کا حکم دیتے ہوئے فرمایا: ﴿ وَجَادِلْہُمْ بِالَّتِیْ ہِیَ اَحْسَنُ ط﴾ (النحل:۱۲۵) ’’ ان سے اس انداز سے بحث کریں جو بہتر ہو۔ ‘‘ اور ارشاد باری تعالیٰ ہے : ﴿وَلَا تُجَادِلُوْٓا اَہْلَ الْکِتٰبِ اِلَّا بِالَّتِیْ ہِیَ اَحْسَنُ ط﴾ (العنکبوت:۴۶) ’’ اہل کتاب سے اس طریقہ سے بحث کرو، جو اچھا ہو۔ ‘‘ قرآن کریم کے کفار کے ساتھ یہ مناظرے اس میں موجود ہیں ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا اپنے مخالفین کے ساتھ مناظرہ اور ان کے لیے اتمام حجت ہے اس سے صرف پرلے درجے کا جاہل ہی انکار کر سکتا ہے۔ [1] ****
[1] جو شخص مناظرہ کے بارے میں سلف کے منہج کو جانتا ہے تو اسے چاہیے کہ میری کتاب ’’ مناظرات السلف مع ضرب ابلیس وافراخ الخلف دراسۃ وتحلیلاً ‘‘ کا مطالعہ کرے۔ اسے دار ابن الجوزی (الدمام) نے چھاپا ہے۔