کتاب: نجات یافتہ کون - صفحہ 31
مِنْہَا شَیْطَانٌ ، یَدْعُوْا إِلَیْہِ۔ ثُمَّ قَرَأَ: ﴿وَأَنَّ ہَذَا صَرَاطِيْ مُسْتَقِیْمًا فَاتَّبِعُوْہُ وَلَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِکُمْ عَنْ سَبِیْلِہِ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ ﴾ [الأنعام:۱۵۳] ۔ )) [1] ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے سامنے اپنے ہاتھ مبارک سے ایک لکیر کھینچی اور فرمایا: یہ اللہ کا سیدھا راستہ ہے۔ اور کچھ لکیریں اس کے دائیں بائیں کھینچ ڈالیں ۔ پھر فرمایا: یہ مختلف راستے ہیں اور ان میں سے ہر ایک پر شیطان ہے جو اس کی طرف دعوت دے رہا ہے۔ پھر آپ نے اس آیت کی تلاوت فرمائی: اور یہ میرا سیدھا راستہ ہے تو اس کی پیروی کرو اور دوسرے راستوں پر مت چلنا۔ وہ تمھیں اللہ کے راستہ سے دُور لے جائیں گے۔ اس کی اللہ نے تمھیں وصیت کی ہے، تاکہ تم متقی بن جاؤ۔ ‘‘ اور شیخ عبدالقادر جیلانی اپنی کتاب ’’ غنیۃ الطالبین ‘‘ میں کہتے ہیں : نجات پانے والا فرقہ اہل سنت والجماعت کا ہے اور اہل سنت کا ایک ہی نام ہے: اہل حدیث (سلفی لوگ)۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں قرآنِ کریم کو مل کر تھامنے کا حکم دیا ہے۔ اور یہ کہ ہم مشرک نہ بن جائیں ، جنھوں نے اپنے دین میں فرقے بنائے اور خود بھی بٹ گئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا کہ یہود و نصاریٰ کئی فرقوں میں بٹ گئے اور مسلمان ان سے بھی زیادہ فرقے بن جائیں گے۔ اور یہ کہ ؛یہ تمام فرقے اپنے رب کی کتاب اور نبی کی سنت سے دُور ہونے اور انحراف کرنے کی وجہ سے آگ میں جائیں گے۔ ان میں سے ایک جماعت نجات پائے گی اور جنت میں جائے گی۔ یہی جماعت ہے کتاب اور صحیح سنت کو تھامنے والی اور عمل صحابہ کرام کو تھامنے والی۔ اے اللہ! ہمیں نجات پانے والی جماعت میں شامل کرلے اور مسلمانوں کو بھی توفیق دے کہ وہ ان میں شامل ہوجائیں ۔
[1] صحیح وضعیف الجامع الصغیر، ج: ۱۲، ص: ۱۹۵۔ رواہ احمد والنسائي وہو صحیحٌ۔