کتاب: نجات یافتہ کون - صفحہ 307
اس کی نسبت افضل ہو۔ کیا کبھی کسی نے اس جیسی عجیب بات سنی ہے یا کسی نے اس جیسی بات بیان کی ہے ؟ جب ان تمام فرقوں میں سے اس سب سے کم تکلف کرنے والے فرقے کا یہ حال ہے جس کا ہم نے آپ کو تعارف کرایا ہے توا س کے علاوہ ان دوسرے فرقوں کا کیا حال ہو گا جن کے مقاصد کی خرابی بالکل ظاہر ہے اور ان کے مصادر کا باطل ہونا واضح ہو چکا ہے۔ مثلاً وہ فرقے جو دعویٰ تو اسلام اور مسلمانوں کی عظمت کا کرتے ہیں لیکن شبہات پیدا کر کے اور ایسے کام کر کے جو دین پر تنقید کی راہ ہموار کرتے ہیں ، دین کو مشکوک بنا تے ہیں اور مسلمانوں کو اس سے متنفر کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ ایسے موقع پر آپ جانتے ہوں گے ، کسی نے کیا خوب کہا ہے: خَیْرُ الْأُمُوْرِ السَّافِلَاتُ عَلَی الْہُدَیٰ وَشَرُّ الْأُمُوْرِ الْمُحْدَثَاتُ الْبَدَائِعُ ’’ بہترین کام وہ ہیں جو راہ ہدایت پر چلتے ہوئے کیے جائیں اور بد ترین کام وہ ہیں جو نئے اور انوکھے ہوں ۔ ‘‘ ۴…یہ بات جہالت کا پلندہ ہے۔ کیوں کہ خلف اپنے سلف کے مذہب سے جا ہل رہے اور اس بات سے بھی جاہل رہے کہ وہ خود جاہل ہیں ۔ چنانچہ انہوں نے سمجھا کہ وہ حق پر ہیں حالاں کہ ایسا نہیں ہے۔ علامہ سفارینی رحمہ اللہ ’’ لوامع الأنوار البھیہ‘‘ (۱/۲۵) میں فرماتے ہیں : ’’یہ بات محال ہے کہ خلف اپنے اسلاف سے زیادہ عالم ہوں جیسا کہ بعض ایسے لوگ جن کی کوئی تحقیق نہیں ، جو اسلاف کی قدر نہیں کرتے اور جنہوں نے اللہ تعالیٰ ، اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور اہل ایمان کو کما حقہ نہیں پہچانا جیسا کہ انہیں حکم دیا گیا تھا۔ کہتے ہیں کہ اسلاف کا راستہ زیادہ محفوظ جب کہ خلف کا راستہ زیادہ علمی اور پختہ ہے۔ یہ شبہات انہیں اس لیے لاحق ہوئے ہیں کہ ان کا خیال ہے :