کتاب: نجات یافتہ کون - صفحہ 30
کرنا اگرچہ حبشی غلام ہی امیر کیوں نہ بن گیا ہو۔جو تم میں سے زندہ رہا تو وہ عنقریب بہت زیادہ اختلافات دیکھے گا۔ تم میری اور ہدایت یافتہ خلفاء راشدین کی سنت کو (عمل کے ذریعے)تھامے رکھنا، ہاتھوں اور دانتوں سے اس کو پکڑ لینا۔ اور دین میں اضافہ شدہ بدعات سے بچنا، کیوں کہ دین میں ہر اضافہ بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی۔ ہر گمراہی جہنم میں لے جائے گی۔ ‘‘
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( أَلَا وَإِنَّ مَنْ قَبْلَکُمْ مِنْ أَہْلِ الْکِتَابِ افْتَرَقُوْا عَلَی ثِنْتَیْنِ وَسَبْعِیْنَ مِلَّۃً، وَإِنَّ ہٰذِہِ الْمِلَّۃَ سَتَفْتَرِقُ عَلَی ثَـلَاثٍ وَّسَبْعِیْنَ، فِرْقَۃً ثِنْتَانِ وَسَبْعُوْنَ فِی النَّارِ وَّوَاحِدَۃٌ فِی الْجَنَّۃِ وَہِیَ الْجَمَاعَۃُ۔))[1]
’’ خبردار! تم سے پہلے اہل کتاب بہتر فرقوں میں بٹ گئے اور یہ اُمت تہتر فرقوں میں بٹ جائے گی۔ بہتر فرقے جہنم میں ہوں گے اور ایک جنت میں ۔ اسی کا نام جماعت ہے۔ ‘‘
دوسری روایت میں ہے:
(( کُلُّہَا فِی النَّارِ إِلاَّ مِلَّۃٌ وَّاحِدَۃٌ، مَا أَنَا عَلَیْہِ وَأَصْحَابِیْ۔ )) [2]
’’ سب جہنم میں جائیں گے، سوائے ایک کے۔ جس راستے پر میں (محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) اور میرے صحابہ کرام ( رضی اللہ عنہم ) ہیں ۔ ‘‘
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
(( عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رضی اللہ عنہ قَالَ خَطَّ لَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم خَطًّا ثُمَّ قَالَ ہَذَا سَبِیْلُ اللّٰہِ ثُمَّ خَطَّ خُطُوْطًا عَنْ یَمِیْنِہِ وَعَنْ شِمَالِہِ۔ ثُمَّ قَالَ: ہَذِہِ سُبُلٌ۔ قَالَ یَزِیْدُ : مُتَفَرَّقَۃٌ ،عَلَی کُلِّ سَبِیْلٍ
[1] مسند أحمد، ج: ۳۶، ص: ۳۴۳۔
[2] صحیح وضعیف الجامع الصغیر، ج: ۲۰، ص: ۴۶، ح: ۵۲۱۹۔ رواہ الترمذي: ۲۶۴۱ وہو حسنٌ۔