کتاب: نجات یافتہ کون - صفحہ 285
’’ اگر کچھ ایسے لوگ آجائیں جو سلفیت کا دعویٰ کرنیوالے ہوں حالانکہ وہ ان گمراہ فرقوں میں سے ہوں تو کیا آپ ’’ سلفیّت‘‘ کا لفظ چھوڑ کر کوئی اور لفظ اختیار کر لیں گے ؟ جواب: اس کا جواب کئی طریقوں سے دیا جا سکتا ہے: ۱…یہ ایک فرضی بات ہے جس سے چکر لازم آتا ہے جب کہ چکر ناقابل قبول ہوتا ہے۔ ۲…یہ ایک فرضی سوال ہے ، جو ابھی پیش نہیں آیا اور اسلاف رحمہم اللہ فرضی معاملات اورخیالی مسائل و افعال کے بارے میں سوال کرنے کو پسند نہیں کرتے تھے۔ ۳…وہ فرقے جنہیں ہم نے دیکھا اورنہ سنا اگر ’‘سلفی منہج‘‘ پر ہونے کا دعویٰ کریں تو یہخود اپنے افکار کو منہدم کرنے کے مترادف ہو گا۔ کیوں کہ منہج سلف پر چلنے والے کے لیے لازم ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے راستے پر چلے۔ ۴…اہل سنت و الجماعت کی طرف منسوب تمام فرقوں میں سے کوئی بھی یہ کہنے کی جرأت نہیں کر سکتا کہ’’میں سلفی ہوں ‘‘ ۵…مشہو ر بدعتی فرقوں میں سے کوئی بھی سلفی ہونے کا دعویٰ نہیں کرتا۔ اور نہ ہی وہ مذہب سلفی کو اختیار کر تے ہیں ۔ شیخ الاسلام رحمہ اللہ ’’ مجموع الفتاویٰ ‘‘ (۴/۱۵۵) میں فرماتے ہیں : ’’ یہاں مقصود یہ ہے کہ اہل سنت و الجماعت کے ہاں بدعت کو عام کرنے والے مشہور فرقے اسلاف کے پیروکار نہیں ۔ مشہور ترین بدعتی فرقہ رافضہ ہے ، حتی کہ عام لوگوں میں رفض کے علاوہ بدعت کی کوئی اور علامت معروف نہیں ۔ اور عوام الناس کے ہاں سنی وہ ہوتا ہے جو رافضی نہ ہو۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ رافضہ قرآن کے معانی اور احادیث نبویہ کی سب سے زیادہ مخالفت کرنے والے امت کے اسلاف اور ائمہ عظام پر سب سے زیادہ تنقید کرنے والے ، اور تمام فرقوں سے