کتاب: نجات یافتہ کون - صفحہ 283
’’ لہٰذا نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرقہ ناجیہ کی صفت یہ بیان فرمائی کہ وہ اہل سنت والجماعت ہوں گے ، یہی امت کی بھاری اکثریت اور سواد اعظم ہیں۔‘‘ اور جلد نمبر ۳ صفحہ ۳۴۷ پر فرماتے ہیں : ’’ اس سے واضح ہوتا ہے کہ فرقہ ناجیہ ہونے کے سب سے حقدار اہل حدیث اور اہل سنت ہیں جن کا رسول گرامی صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کوئی قائد نہیں کہ جس کی جماعت کا وہ حصہ بنے ہوں ۔ اور یہی لوگ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال و افعال کو سب سے زیادہ جاننے والے اور صحیح و غلط میں فرق کرنے کی سب سے زیادہ صلاحیت رکھنے والے ہیں ۔ ان کے آئمہ احادیث کو سمجھنے والے، ان کے مفاہیم کی معرفت رکھنے والے، ان پر عمل کرنے والے ، ان سے محبت رکھنے والے اور ان کے دوستوں کے دوست اور دشمنوں کے دشمن ہیں ۔ یہ مبہم باتوں کو اس مفہوم کی طرف لوٹا دیتے ہیں جو کتاب وحکمت میں آیا ہے۔ لہٰذا وہ اپنی طرف سے کوئی بات نہیں کرتے اور کسی بات کو اس وقت تک اپنے دین کا اصول اور اپنا منشور نہیں بناتے جب تک وہ کتاب و سنت سے ثابت نہ ہو۔ بلکہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہوئی کتاب و حکمت کو اپنے عقائد و نظریات کی بنیاد بناتے ہیں۔ ‘‘ ۳… اہل سنت والجماعت اور سلفیّت بہت سے بدعتی اور گمراہ فرقے اہلسنت و الجماعت کے نام کے درپے ہیں تاکہ عام مسلمانوں کو ان کی فطرت سے دور کر سکیں ۔ چنانچہ شیخ الاسلام رحمہ اللہ ’’مجموع الفتاوی‘‘(۳/۳۴۶) میں فرماتے ہیں ؛ ’’ بہت سے لوگ محض اپنے گمان اور خواہش سے فیصلہ کر کے ان فرقوں میں شامل ہوجاتے ہیں ۔ان کے قائدین اور سربراہان کو اہل سنت و الجماعت سے منسوب کرتے اور ان کے مخالفین کو اہل بدعت شمار کرتے ہیں ۔ حالانکہ یہ واضح گمراہی ہے کیونکہ اہل سنت کا راہنما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ اور کوئی نہیں