کتاب: نجات یافتہ کون - صفحہ 272
،عزم ،صدق اور ثابت قدمی کے ساتھ قائم رہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے علم کی تلوار کے ساتھ ، اسلام اور اہل اسلام سے غلو کرنے والوں کی تحریف ، باطل پرستوں کی کاوشوں اور جہلا ء کی تاویلات کا قلع قمع کیا۔ اوریہی وہ لوگ ہیں جو منہج صحابہ سے ہٹنے والے ہر فرقے کے خلاف جہاد کرتے ہیں ۔ خواہ وہ معتزلہ ہوں ، جہمیہ ، خوارج ہوں ، شیعہ ہوں ، مر جئہ ہوں ، صوفیا ہوں ، یا باطنیہ ۔ اور ہر زمانے اور ہر جگہ پر اس شخص کیخلاف جہاد کرتے ہیں جو راہ ہدایت سے ہٹ جا ئے اور خواہشات کا بندہ بن جائے۔ انہیں اللہ کی خاطر کی جانے والی کسی ملامت کی پرواہ نہیں ہوتی۔ یہ وہ لوگ ہیں جوارشاد باری تعالیٰ: ﴿ وَاعْتَصِمُوْا بِحَبْلِ اللّٰہِ جَمِیْعًا وَّلَا تَفَرَّقُوْا ﴾ (آل عمران:۱۰۸) ’’ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور تفرقہ مت ڈالو۔ ‘‘ کا عملی نمونہ پیش کرتے ہیں ۔ جو قول ربانی: ﴿ فَلْیَحْذَرِ الَّذِیْنَ یُخَالِفُوْنَ عَنْ اَمْرِہِ اَنْ تُصِیْبَہُمْ فِتْنَۃٌ اَوْ یُصِیْبَہُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ o ﴾ (النور:۶۳) ’’سنو جو لوگ حکم رسول کی مخالفت کرتے ہیں انہیں ڈرتے رہنا چاہیے کہ کہیں ان پر کوئی زبردست آفت نہ آپڑے انہیں دردناک عذاب نہ آپہنچے۔‘‘ پر عمل کرتے ہیں ۔ اور درج ذیل آیت مبارکہ کے مصداق ہیں : ﴿ وَمَا کَانَ لِمُؤْمِنٍ وَّلَا مُؤْمِنَۃٍ اِذَا قَضَی اللّٰہُ وَرَسُوْلُہٗٓ اَمْرًا اَنْ یَّکُوْنَ لَہُمُ الْخِیَرَۃُ مِنْ اَمْرِہِمْ ط﴾ (الأحزاب:۳۶) ’’اور (دیکھو) کسی مومن مرد اور عورت کو اللہ اور اس کے رسول کے فیصلہ کے بعد اپنے کسی امر کا کوئی اختیار باقی نہیں رہتا۔‘‘