کتاب: نجات یافتہ کون - صفحہ 267
والی خواہشات زیادہ ہوجائیں گی، جس کی وجہ سے بہت سے لوگ گمراہ ہوجائیں گے۔صرف اہل حق باقی رہ جائیں گے جو کہ شریعت اسلام کے مطابق عمل کرتے ہوں گے، وہی لوگوں میں سے غربا ہوں گے۔ کیا تم نے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نہیں سنا: میری اُمت ۷۳ فرقوں میں بٹ جائے گی اور ایک کے سوا تمام جہنم میں جائیں گے۔ ‘‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا: (( مَنْ ہِیَ النَّاجِیَۃُ؟)) … ’’ نجات پانے والا یہ گروہ کون سا ہو گا؟ ‘‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( مَا أَنَا عَلَیْہِ الْیَوْمَ وَأَصْحَابِيْ۔)) … جو اس طرح عمل کریں گے، جس عمل پر آج میں اور میرے صحابہ ہیں ۔‘‘ میں کہتا ہوں : دیکھا آپ نے کہ: آجری نے غرباء کی تفسیر فرقہ ناجیہ سے کی ہے۔ حافظ ابن رجب حنبلی رحمہ اللہ ’’ کشف الکربۃ فی وصف حال اہل الغربۃ ‘‘ (صفحہ: ۲۲تا ۷۲) میں فرماتے ہیں : شبہات اور گمراہ کن خواہشات کی وجہ سے اہل قبلہ گروہوں اور فرقوں میں بٹ گئے اور ایک دوسرے کو کافر کہنے لگے ہیں ۔ پہلے وہ آپس میں بھائی بھائی تھے، ان کے دل ایک ساتھ دھڑکتے تھے لیکن اب وہ فرقہ پرستی اور گروہ بندی کا شکار ہو کر ایک دوسرے کے دشمن بن گئے ہیں ۔ ان فرقوں میں سے صرف ایک فرقہ نجات پا ئے گا اور انہی کا تذکرہ درج ذیل حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں ہے: ’’ میری امت میں سے ایک گروہ ہمیشہ حق پر قائم رہے گا انہیں مخالفین اور پراپیگنڈہ کرنے والے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکیں گے حتیٰ کہ اسی حالت میں قیامت آجائے گی۔ ‘‘ اور آخری زمانے میں یہ لوگ غرباء (اجنبی) ہو کر رہ کرجائیں گے جن کا تذکرہ ان (درج بالا) احادیث میں ہوچکا ہے۔