کتاب: نجات یافتہ کون - صفحہ 266
نے جواب دیا: ’’ جیسے آدمی کے متعلق کہا جاتا ہے کہ وہ فلاں فلاں (غریب) قبیلے سے ہے۔ ‘‘ یہ تفسیر حسن بصری کی مرسل روایت کے مطابق ہے۔ ۹… وہ لوگ اس وقت کتاب اللہ کو تھام لیں گے، جب کہ اسے چھوڑ دیا گیا ہوگا اور اس وقت سنت پر عمل پیرا ہوں گے جبکہ اسے ختم کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ یہ تفسیر بکر بن عمرو المعافری کی معضل حدیث کے مطابق ہے۔ ۱۰…اللہ کے دین میں شک نہ کرنے والے اور اہل قبلہ (مسلمانوں ) کو کسی گناہ کی وجہ سے کافر نہ کہنے والے۔ مذکورہ تفسیر ابودرداء، انس اور واثلہ رضی اللہ عنہم کی روایت کے مطابق ہے، لیکن یہ روایات سند کے اعتبار سے بہت زیادہ کمزور ہیں ۔ قول فیصل الغرض لفظ غرباء کی مذکور بالا دس تفاسیر میں صرف دو تفسیریں ہی مرفوعاً درست ہیں ۔ ۱… وہ لوگ کہ جو فساد کے وقت اصلاح کریں ۔ ۲… برے لوگوں میں رہنے والے نیک لوگ، ان کی اطاعت کرنے والے کم اور نافرمان زیادہ ہوں گے۔ ۳… کیا غرباء، فرقہ ناجیہ اور طائفہ منصورہ میں فرق ہے؟ جواب :ان تینوں ناموں کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے۔ کیونکہ یہ ایک ہی حقیقت کی طرف رہنمائی کرتے ہیں ۔ سلف میں سے اہل علم کا یہی قول ہے۔ الآجری رحمۃ اللہ علیہ اپنی کتاب (صفۃ الغرباء من المؤمنین) کے صفحہ: ۲۸ پر فرماتے ہیں : ’’ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان: (( سیعود غریبًا )) کا معنی یہ ہے کہ گمراہ کردینے