کتاب: نجات یافتہ کون - صفحہ 260
احمد بن سلیمان التستری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : میں نے ابو زرعہ رحمۃ اللہ علیہ کو یہ کہتے ہوئے سنا: ’’ جب تو کسی شخص کو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے کسی ایک کی بھی توہین کرتا ہوا دیکھے تو جان لے کہ وہ زندیق ہے۔ اور یہ کہ ہمارے نزدیک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سچے ہیں اور قرآن سچا ہے۔ اور ہم تک یہ قرآن اور سنت پہنچانے والے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ ہیں ۔ جب کہ یہ لوگ چاہتے ہیں کہ ہمارے ان گواہوں پر بے جا تنقید کریں تاکہ وہ کتاب و سنت کو باطل کر سکیں ۔ حالانکہ خود ان کی ذات زیادہ قابل حرج ہے اور یہ لوگ زندیق ہیں ۔ ‘‘[1] ملک شام کی ممتاز ترین شخصیت شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ ’’مجموع الفتاویٰ ‘‘ (۴/۹۶) میں فرماتے ہیں : ’’ آپ کو علم ہو نا چاہیے کہ جو لوگ اہل حدیث پر عیب لگاتے اور ان کے مذہب سے ہٹتے ہیں وہ جا ہل ، زندیق اور پکے منافق ہیں ۔ اسی لیے جب امام احمد رحمہ اللہ کو پتہ چلا کہ ابن قتیلہ کے سامنے مکہ میں محدثین کا تذکرہ ہوا تو اس نے ان کو برا بھلا کہا ہے توآپ کپڑے جھاڑتے ہوئے اٹھ کھڑے ہوئے اور فرمایا: وہ زندیق ہے، وہ زندیق ہے، وہ زندیق ہے اور اپنے گھر میں داخل ہوگئے۔ کیوں کہ آپ رحمہ اللہ اس کا مقصد سمجھ گئے تھے۔ ‘‘ میں کہتا ہوں : ہاں ! اس امت کے متقی علماء اسی طرح گمراہ فرقوں ، ان کے ٹھکانوں اور گمراہ کرنے والوں کے متعلق لوگوں کو آگاہ کرنے کے موقع کی تلاش میں رہتے تھے۔ تاکہ کہیں اچھے لوگ ان کی چالوں اور فریب کاریوں کا شکار نہ ہو جائیں ۔ ****
[1] خطیب بغدادی نے اسے ’’ الکفایہ ‘‘ میں صفحہ: ۴۸ پر بیان کیا ہے، میں کہتا ہوں : یہ اثر صحیح ہے۔