کتاب: نجات یافتہ کون - صفحہ 26
کبھی اے نوجواں مسلم! تدبر بھی کیا تو نے؟ وہ کیا گردوں تھا تو جس کا ہے اک ٹوٹا ہوا تارا تجھے اس قوم نے پالا ہے آغوشِ محبت میں کچل ڈالا تھا جس نے پاؤں میں تاج سردارا گنوا دی ہم نے جو اسلاف سے میراث پائی تھی ثریا سے زمیں پر آسمان نے ہم کو دے مارا اس لیے …… دل بیدار پیدا کر کہ دل خوابیدہ ہے جب تک نہ تیری ضرب ہے کاری ، نہ میری ضرب ہے کاری اور یہ خوابیدہ دلکب بیدار ہو گا جب سلف صالحین کے اسی منہج و طریق پر چلیں گے جس کا تذکرہ کتاب ہذا میں کیا گیا ہے۔ دو سری بات جو کتاب ہذا جیسی بے حد مفید کتب کی تیاری اور ان کی نشر و اشاعت کے حوالے سے ہے، وہ اس طرح کہ : عرص رواں کے اُردو داں طبقہ میں سے حساس دینی و علمی احساسات و جذبات رکھنے والے پڑھے لکھے مسلم نوجوانوں کے لیے اس طرح کی مفید ترین کتب کے انتخاب، باسلوب احسن ان کی کمپیوٹر پر پوری مہارت سے تیاری، پھر نہایت عمدہ کاغذپر شاندار طباعت و جلد بندی اور سستی قیمتوں پر ہر جگہ ان کی ترسیل و توسیع والے میدان میں لاہور کے ادارہ ’’ مکتبۃ الکتاب ‘‘ اور ضلع مظفر گڑھ کے ادارہ ’’ الفرقان ٹرسٹ‘‘ کے ذمہ دارانہ کا خلوص ، محنت ، سلفی منہج حق سے محبت او رمسلم نوجوانوں کی اصلاح کا جذبہ اس عمل خیر و برکت میں نہایت اعلیٰ درجے پر کارفرما ہے۔ مکتبۃ الکتاب کے عبدالرؤف ابراہیم اور الفرقان ٹرسٹ کے منتظم اعلیٰ ابو ساریہ عبدالجلیل بھائی حفظہم اللہ تہنیت کے حقدار ہیں کہ جن کے اخلاص ، مہارت ، دولت کے خرچ کرنے اور انتھک محنت کی بنا پر اس طرح کی ثمر آور تحریریں دستیاب ہو رہی ہیں ۔ اس سے قبل ’’ الفرقان ٹرسٹ‘‘ کی بہت ساری مطبوعات منظر عام پر