کتاب: نجات یافتہ کون - صفحہ 257
ابْتَدَعَ الرَّجُلُ نُزِعَ حَلَاوَۃُ الْحَدِیْثِ مِنْ قَلْبِہ۔)) [1] ’’دنیا میں کوئی ایسا بدعتی نہیں جو اہل حدیث سے بغض نہ رکھتا ہو۔ کیوں کہ جب کوئی آدمی بدعت ایجاد کرتاہے تو اس کے دل سے حدیث کی شیرینی ختم کر دی جاتی ہے۔ ‘‘ ابو نصر بن سلام رحمہ اللہ الفقیہ المتوفی سنہ ۳۰۵ھ فرماتے ہیں : ’’اہل الحاد پر حدیث کے سماع اور اس کو سند کے ساتھ بیان کرنے سے زیادہ بھاری اور قابل نفر ت کوئی چیز نہیں ۔ ‘‘[2] ابو اسماعیل محمد بن اسماعیل ترمذی رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ انہوں نے فرمایا : ’’میں اور احمد بن حسن ترمذی رحمہ اللہ ، ابو عبد اللہ احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے پاس بیٹھے تھے کہ احمد بن حسن رحمہ اللہ نے ان سے کہا: اے ابو عبداللہ! لوگوں نے مکہ میں ابن ابی قتیلہ کے سامنے اہل حدیث کا تذکرہ کیا تو اس نے کہا :وہ برے لوگ ہیں ۔ یہ سن کر امام احمد کھڑے ہو گئے اور اپنے کپڑے جھاڑنے لگے۔ پھر فرمایا : وہ زندیق ہے ، وہ زندیق ہے ، وہ زندیق ہے ۔ اور اپنے گھر میں داخل ہوگئے۔[3] امام حاکم رحمہ اللہ ’’ معرفۃ علوم الحدیث ‘‘ صفحہ ۴ پر فرماتے ہیں : ’’ اسی طرح ہم نے اپنے سفروں کے دوران اور اپنے ملکوں میں بھی مشاہدہ کیا ہے کہ ہر وہ شخص جو کسی بھی قسم کے الحاد یا بدعت کی طرف منسوب ہے وہ طائفہ منصورہ کو سراسر حقارت سے دیکھتا اور انہیں بے کار بتلا تا ہے۔ ‘‘ ابو حاتم رازی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
[1] اخرجہ الخطیب البغدادی في ’’ شرف اصحا ب الحدیث ‘‘ (ص:۷۳)، والحاکم في ’’ معرفۃ علوم الحدیث ‘‘ (ص: ۴)، ومن طریقہ الصابوني فی ’’ عقیدۃ السلف أصحاب الحدیث ‘‘ (ص۱۰۲)۔ قلت: واسنادہ صحیح ۔ [2] خطیب بغدادی رحمۃ اللہ علیہ نے اسے ’’ شرف اصحاب الحدیث ‘‘ صفحہ: ۷۳۔ ۷۴ پر بیان کیا ہے۔ حاکم نے ’’ معرفۃ علوم الحدیث ‘‘ صفحہ: ۴ اور صابونی نے ’’ عقیدۃ السلف ‘‘ صفحہ: ۱۰۴ پر بیان کیا ہے اور میں کہتا ہوں : اس کی سند صحیح ہے۔ [3] خطیب بغدادی رحمۃ اللہ علیہ نے اسے ’’ شرف اصحاب الحدیث ‘‘ صفحہ: ۷۳۔ ۷۴ پر، حاکم رحمۃ اللہ علیہ نے ’’ معرفۃ علوم الحدیث‘‘ صفحہ: ۴ پر، صابونی نے اپنی سند کے ساتھ ’’ عقیدہ السلف اصحاب الحدیث ‘‘ صفحہ: ۱۰۳ پر، ابن جوزی رحمۃ اللہ علیہ نے ’’ مناقب احمد ‘‘ صفحہ: ۱۸۰ پر اور ابو یعلی رحمۃ اللہ علیہ نے ’’ طبقات الحنابلہ ‘‘ (۱/ ۳۸) میں بیان کیا ہے۔