کتاب: نجات یافتہ کون - صفحہ 254
وارد ہوئی ہیں جن سے وہ متصف ہوتی ہے۔ ۱۔ ’’ لا تزال طائفۃ ‘‘ اور اس سے مراد استمرار ہے۔ ۲۔ ’’ ظاہرۃ علی الحق ‘‘ اس سے مرادغلبہ ہے۔ ۳۔ ’’ لا یضرھم من خذلھم ولا من خالفہم ‘‘ اس سے مراد اہل بدعت اور کفار سے نفر ت ہے۔ ۴۔ ’’ کلہا فی النار اِلا واحدۃ ‘‘ اس سے مراد جہنم سے نجات ہے۔ جہاں تک استمرار اور غلبہ کا تعلق ہے تو یقینا طائفہ منصورہ والی احادیث اس بات پر متفق ہیں کہ یہ اسلام پر ثابت قدم رہنے کے ساتھ ہوگی حتی کہ اسی حالت میں قیامت آجائے گی۔ یہ ایک عظیم صفت ہے جس کی اہل علم نے وضاحت کرنے کی کوشش کی ہے کیوں کہ اس میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا واضح معجزہ ہے ۔ جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی ویسے ہی ہوا۔ مناوی رحمہ اللہ ’’فیض القدیر ‘‘ (۶/۳۹۵) میں فرماتے ہیں : ’’اور اس میں واضح معجزہ ہے۔ چنانچہ آج تک ہر زمانے میں اہل سنت ہمیشہ غالب رہے ہیں ۔ چنانچہ جب سے خوارج ، معتزلہ ، رافضہ ، وغیرہ سے مختلف قسم کی بدعات کا ظہور ہوا ہے ان میں سے کسی سے بھی کوئی (اسلامی)ریاست قائم نہیں ہوئی اور نہ ہی کسی کو مستقل عظمت ملی ہے۔بلکہ جب بھی انہوں نے جنگ کی آگ بھڑکا ئی تو اللہ تعالیٰ نے کتاب و سنت کے نور سے اسے بجھا دیا۔ تمام تعریفات اور احسانا ت اللہ تعالیٰ ہی کے لیے ہیں ۔ ‘‘ جہاں تک اہل بدعت اور کفار کو زچ کرنے کی بات ہے تو یہ پاکیزہ جماعت جس کا پودا خود اللہ تعالیٰ نے لگا یا پھر اس کی شاخیں بڑھیں اور مضبوط ہو گئیں تو یہ تناور اور دبیز ہو کراپنے بل پر کھڑا ہوگیا۔ آپ کو اس میں کوئی ٹیڑھ پن نظر نہیں آئے گا۔ بلکہ یہ سیدھا اور مضبوط ہے۔ جب تجربہ کار لوگ کھیتی میں مریل خوشوں کی بجائے کچھ موٹے دانوں سے بھرے ہوئے خوشے اور بنجر زمین کی جگہ زرخیز زمین دیکھتے ہیں تو وہ خوش ہو جاتے اور اسے پسند