کتاب: نجات یافتہ کون - صفحہ 242
’’ میری امت میں ایک ایسی قوم نکلے گی جس کے ساتھ خواہشات اس طرح رہیں گی جس طرح کتا اپنے مالک کے ساتھ رہتا ہے۔ اس کے ہرجوڑ اور رگ و ریشے میں یہ داخل ہو جائیں گی۔ ‘‘ ب: جناب انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے اور اس میں بھی کچھ اضافہ ہے کہ فرمایا : (( کَلُّھَا فِی النَّا رِ اِلَّا وَاحِدَۃٌ، وَھِیَ الْجَمَاعَۃُ۔)) ’’وہ سب کے سب جہنمی ہوں گے سوائے ایک کے اور وہی جماعت ہے۔ ‘‘ ج: حضرت عوف بن مالک رضی اللہ عنہ سے بھی ایک روایت ہے اور اس میں بھی حدیث انس رضی اللہ عنہ کی طرح اضافہ ہے۔ [1] د: جناب ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ سے ایک لمبا قصہ مروی ہے اور اس میں اضافہ ہے کہ فرقہ ناجیہ ’’سوادِ اعظم ‘‘ ہے۔ [2] ھ: سیّدناسعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے اور اس میں بھی حدیث انس رضی اللہ عنہ کی طرح اضافہ ہے۔ [3] و: حضرت عبد اللہ بن عمر و بن عاص رضی اللہ عنہما کی حدیث بھی ہے اور اس میں یہ اضافہ ہے کہ:’’ فرقہ ناجیہ وہ جماعت ہے کہ؛ ((مَا أنَا عَلیْہِ الْیَوْمَ وَاَصْحَابِيْ۔)) ’’جس پر آج میں اور میرے صحابہ رضی اللہ عنہم ہیں ۔ ‘‘[4] اس بارے میں ساداتناعمرو بن عوف مزنی، ابو درداء، ابو امامہ ، واثلہ بن اسقع اور انس بن
[1] یہ حدیث حسن ہے۔ دیکھئے: مذکورہ کتاب ’’نصح الأمۃ في فہم احادیث افتراق الأمۃ‘‘ صفحہ: ۱۸ تا ۱۹۔ [2] یہ حدیث حسن ہے۔ دیکھئے مذکورہ کتاب، صفحہ: ۱۹ تا ۲۱۔ [3] یہ حدیث ضعیف ہے۔ دیکھئے مذکورہ کتاب، صفحہ: ۲۱ تا ۲۲۔ [4] یہ حدیث شواہد کی وجہ سے حسن ہے۔ جیسا کہ میں نے ایک الگ رسالہ ’’ درء الارتیاب عن حدیث ما أنا علیہ والأصحاب ‘‘ میں وضاحت کی ہے۔