کتاب: نجات یافتہ کون - صفحہ 24
(جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ)و ایم اے پنجاب یونیورسٹی لاہور کو زحمت دی۔ انہوں نے ماشاء اللہ کتاب مذکور بالا کو اُردو زبان میں یوں ڈھالا ہے کہ اس کا ترجمہ ’’ نجات یافتہ جماعت کا منشور‘‘ اصل تصنیف معلوم ہوتی ہے۔ فجزاہ اللّٰہ خیرا۔ ہم نے دونوں فاضل مترجمین کے ان شاہکار ترجموں کو ایک ہی عنوان کے تحت جمع کر دیا ہے کہ جو آپ کے ہاتھوں میں ہے۔ پھر یہ کہ میں نے دونوں ترجموں کو اصل عربی عبارتو ں کے ساتھ موازنہ و معاینہ کرتے ہوئے ، جہاں جہاں ضرورت محسوس ہوئی تصحیح بھی کر دی ہے۔ اس طرح یہ ’’ نجات یافتہ کون؟ ‘‘ ایک ایسی کتاب و تحریر کی صورت میں آپ کے سامنے آگئی ہے کہ جس میں اندھی تقلید و تفرقہ بندی کا ردّ کرتے ہوئے اسی اصل منہج سلف صالحین و دین حنیف اور عین قرآن و سنت والے مسلک اہل السنہ والجماعۃ کی دعوت دی گئی ہے کہ جسے اللہ عزوجل نے آج تک بالکل اصلی حالت میں بصورتِ علم و عمل دنیا میں قائم رکھا ہوا ہے او ر یہ اسی جماعت حقہ و طائفہ منصورہ کا طریق و منہج ہے کہ جس کے لیے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی مبارک زبانِ نبوت سے دنیا میں بھی کامیابی اور آخرت میں اللہ کی جنتوں کی خوشخبری دے رکھی ہے۔ سطور ہذا کے اختتام سے پہلے دو باتیں انتہائی اہم ہیں جو بہر حال کہنے والی ہیں ۔ ایک تو ’’موذن سحر‘‘ کی طرح کہ جو نیند کے مزے لوٹنے والی قوم کو’’ اَللّٰہُ اَکْبَرُ ، حَیَّ عَلَی الْفَـلَاحِ اور اَلصَّلٰۃُ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْمِ ‘‘ جیسے خبرداری الفاظ کے ساتھ جگاتا ہے، خوابِ غفلت میں سونے والو! اُٹھ جاؤ کہ اب جاگنے اور بیدار ہونے کا وقت آگیا ہے۔ اٹھو! اور اپنے رب کے سامنے کھڑے ہو کر اپنی خطاؤں کا اظہار اور اپنی صبح کی فکر و منصوبہ بندی کرلو۔ ہم بھی اندھی تقلید اور تفرقہ بندی کے پانے اپنے جھونپڑوں میں جہالت و بے عملی کی چادریں اوڑھے سونے والوں کو کتاب ہذا کی دعوت کے ذریعے بزبانِ شاعر ’’ اذانِ سحر‘‘ دیتے ہوئے پوری طرح سے بیدار کرنا چاہتے ہیں :