کتاب: نجات یافتہ کون - صفحہ 238
استاذ عبد الحلیم: پھر میں کہوں گا کہ میں کتاب و سنت پر عمل کرنے والا مسلم ہو ں ۔ شیخ محترم: یہ بھی کافی نہیں ہو گا۔ استاذ عبد الحلیم: کیوں ؟ شیخ محترم: جو فرقے ہم نے بیان کیے ہیں کیا ان میں سے آپ کو کوئی بھی ایسا نظر آتا ہے جو یہ کہے کہ میں ایسا مسلم ہوں جو کتاب و سنت پر نہیں ۔ کون ہے جو کہے میں کتاب و سنت پر نہیں ہوں ۔ پھر شیخ رحمہ اللہ نے اس لاحقے کی اہمیت بیان کرنے لگے جو ہم استعمال کررہے ہیں ۔ یعنی’’ کتاب و سنت پر سلف صالحین کے فہم کے مطابق ہوں ۔ ‘‘ استاذ عبد الحلیم: تو میں سلف صالحین کے فہم کے مطابق کتاب وسنت پر چلنے والا مسلمان ہوں ۔ شیخ محترم: اگر کوئی آپ کا مذہب پوچھے تو کیا آپ اسے یہی جواب دیں گے؟ استاذ عبد الحلیم: ہاں ۔ شیخ محترم: آپ کا کیا خیال ہے اگر ہم اسے لغت کے اعتبار سے مختصر کر کے ’’سلفی‘‘ کہہ دیں کیونکہ (( خَیْرُ الْکَلَامِ مَا قَلَّ وَدَلَّ۔)) بہترین کلام وہ ہے جو کم ہو اور زیادہ معانی پر دلالت کرے… تو پھر’ استاذ عبد الحلیم: میں مختصر بات کی غرض سے یہ کہہ دوں گا لیکن میرا عقیدہ وہی ہو گا جو میں نے آپ کو پہلے بتایا ہے۔ کیونکہ جب سلفی کا لفظ بولا جائے تو فوراً انسان کا ذہن بہت سی ایسی باتوں کی طرف جا تا ہے جن میں سلفی لوگ تشدد کرتے ہیں ۔ شیخ محترم: فرض کیجیے کہ آپ کی بات صحیح ہے۔ چنانچہ جب آپ یہ کہیں گے کہ میں مسلمان ہوں تو اس وقت ذہن شیعہ ، رافضی ، درزی یا اسماعیلی وغیرہ کی طرف نہیں جا ئے گا؟ استاذ عبد الحلیم: ممکن ہے کہ جائے لیکن میں نے تو آیت کریمہ: ﴿ ہُوَ سَمَّاکُمُ