کتاب: نجات یافتہ کون - صفحہ 236
چند شبہات اور ان کا ازالہ ۱… کیا ’’سلفی ‘‘ نام رکھنا بدعت ہے؟ ۱: بعض لوگ کہتے ہیں کہ ’’ سلفی ‘‘ نام رکھنا بدعت ہے، کیونکہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عہد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں یہ نام نہیں رکھا۔ جواب: ’’ سلفیت‘‘ کا لفظ عہد نبوی اور عہد صحابہ رضی اللہ عنہم میں اس لیے استعمال نہیں کیا جا تا تھا کہ اس وقت اس کی ضرورت نہیں تھی۔ چوں کہ پہلے دور کے مسلمان صحیح اسلام پر تھے، اس لیے لفظ ’’سلفیت‘‘ کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔ اس لیے کہ وہ فطری اور قدرتی طور پر ہی سلفیت پرتھے۔ چنانچہ جس طرح وہ بغیر غلطی اور خرابی کے فصیح عربی بولتے تھے حالانکہ اس وقت نحو ، صرف اوربلاغت کے علوم نہیں تھے۔ حتی کہ غلطی ظاہر ہونے لگی ۔ تب یہ علوم بھی وجو د میں آئے تاکہ زبان کے استعمال کو محفوظ کر لیا جائے۔ اسی طرح جب جماعت المسلمین سے انحراف اور علیحدگی سامنے آئی تو معاشرے میں سلفیت کا لفظ بھی منظر عام پر آیا۔ اگرچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیث افتراق میں اپنے درج ذیل فرمان کے ساتھ اس کے معنیٰ کی وضاحت فرمائی ہے۔ (( مَا أَنَا عَلَیْہِ الْیَوْمَ وَأَصْحَابِيْ۔)) ’’یعنی یہ وہ راستہ ہے جس پر آج میں اور میرے صحابہ ہیں ۔ ‘‘ جب فرقے زیادہ ہو گئے اور ہر فرقہ یہ دعویٰ کرنے لگا کہ وہ کتاب وسنت پر چلتا ہے تو علمائِ اُمت نے اس کو نکھار کر علیحدہ کیا اور فرمایا کہ اس سے مراد اہل حدیث اور سلف ہیں ۔ اسی وجہ سے ’’سلفیت‘‘ ایک ایسے معاملے کے ساتھ منسوب ہو کر باقی تما م جماعتوں سے ممتاز ہو گئی جو لوگوں کو صحیح اسلام پر چلنے کی ضمانت دیتا ہے اور وہ ہے: