کتاب: نجات یافتہ کون - صفحہ 235
اس وہم کا حامل یااس کو نقل کرنے والا دراصل سلف صالحین کے ساتھ متصل اس کلمے کی تاریخ، معنی، اشتقاق اور زمانے کے اعتبار سے جاہل ہوتا ہے۔ کیوں کہ پہلے دور کے اہل علم عقیدہ اور منہج میں فہم صحابہ رضی اللہ عنہم کی پیروی کرنے والے شخض کو سلفی کہتے تھے۔ چنانچہ مؤرخ اسلام حافظ امام ذھبی رحمہ اللہ ’’سیر اعلام النبلاء ‘‘ جلد: ۱۶، صفحہ: ۴۵۷ پر حافظ دار قطنی رحمہ اللہ کا مقولہ نقل کرتے ہیں کہ: (( مَا شَيْئٌ أَبْغَضُ إِلَيَّ مِنْ عِلْمِ الْکَلَامِ۔)) ’’میرے نزدیک علم الکلام سے زیادہ قابل نفرت کوئی چیز نہیں ۔ ‘‘ پھر فرماتے ہیں : (( لَمْ یَدْخُلِ الرَّجُلُ اَبَدًا فِیْ عِلْمِ الْکَلَامِ وَلَا الْجِدَالِ، وَلَا خَاضَ فِیْ ذٰلِکَ ، بَلْ کَانَ سَلَفِیًّا۔)) ’’ کوئی بھی شخص جو کبھی علم کلام اور جھگڑے والی گفتگو میں داخل نہیں ہوا، اور نہ ہی اس نے کبھی اس میں غورو خوض کیا تو وہ سلفی ہوتا ہے۔ ‘‘ ****