کتاب: نجات یافتہ کون - صفحہ 233
کہا جاسکتا وہ منہج سلف پر تھا جب تک کہ وہ کتاب و سنت کے فہم میں صحابہ رضی اللہ عنہم کی موافقت نہ کرتا ہو۔ اسی لیے علماء اس اصطلاح کو ’’السلف الصالح‘‘کے لفظ سے مقید کرتے ہیں ۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ’’السلف‘‘ کی اصطلاح بہت مطلق ذکر ہو تو اسے محض سبقت زمانی کی طرف نہیں پھیرا جا ئے گا بلکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھی اور ان کے متبعین ہی مراد لیے جائیں گے۔ اس اعتبار سے سلف کی اصطلاح متعین ہو گئی۔ چنانچہ اس کا اطلاق اس شخص پر کیا جائے گا جو اسی عقیدے اور منہج پر رہتا ہے ، جواختلاف و انتشار سے پہلے تھا اور جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم تھے۔ سلفیّت یہ ’’سلف‘‘کی طرف نسبت ہے اور یہ نسبت اس منہج کی طرف ہے جو مضبوط اور قابل تعریف ہے، نہ کہ ایک نئے مذہب کی اختراع۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ ’’مجموع الفتاویٰ‘‘ کی جلد ۴صفحہ ۱۴۹ پر فرماتے ہیں : ’’جو شخص اپنا مذہب سلف والا بتا ئے اور اس کی طرف نسبت کرے تو اس پر کوئی عیب نہیں ۔ بلکہ اس کی اس نسبت کو قبول کرنا بالا تفاق واجب ہے کیوں کہ سلف کا مذہب حق کے سوا کچھ نہیں ہے۔ ‘‘ بعض ایسے لوگ جو سلفیت کو جانتے تو ہیں لیکن جب سلفیت کا ذکر کیا جاتا ہے تو اس سے انحراف کرتے ہیں ۔ وہ سمجھتے ہیں کہ ایک نئی اسلامی جماعت کی کوشش ہے جس نے خود کو مرکزی اسلامی جماعت سے الگ کر لیا ہے اور یہ اکیلی اس معنی کا متعین مفہوم اپنے لیے رکھتی ہے۔ [1] یہ جماعت باقی مسلمانوں سے اپنے احکام و میلان کے ساتھ ایک خاص
[1] ڈاکٹر بوطی نے جو سلفیت کی بابت لکھا ہے وہ اس کی کتاب ’’ السلفیۃ مرحلۃ زمانیۃ مبارکۃ لا مذہب اسلامی‘‘ میں آپ دیکھ سکتے ہیں ۔ یہ کتاب ایسی ہے کہ ’’ ظاہرہ الرحمۃ و باطنہ من قبلہ العذاب ‘‘ یعنی ظاہری طور پر تو منہج رحمت نظر آتی ہے لیکن درحقیقت عذاب کا پلندہ ہے: (۱)… اس نے تلقی، استدلال اور استنباط میں سلف کو ان کے علمی منہج سے عاری ثابت کرنے کی کوشش کی ہے اور یوں اس نے سلف کو ایسے ان پڑھ لوگ بنا کر پیش کیا ہے جو کتاب کو اپنی خواہشات کے مطابق ڈھالتے تھے۔ (۲)… سلفیت کو اس نے محض ایک تاریخی دور ثابت کیا ہے جو گزر چکا اور ختم ہو چکا ہے ۔اب محض وہ ایک افسانہ اور خواہشات سے زیادہ نہیں ۔ (۳)…اس نے دعویٰ کیا ہے کہ سلف کی طرف نسبت کرنا بدعت ہے۔ چنانچہ اس نے ایک ایسی بات کا انکار کیا جس کی آواز نے لوگوں کے کان بھردیے تھے اور جس کو آگے روایت کرنے والے شہسوار لوگ تھے۔(۴)… خلف کے مذہب کوصحیح ثابت کرنے کے لیے سلف کے منہج کو تنگدامن ثابت کرنے کی کوشش کی ہے۔ جب کہ وہ خواہشات کی گمراہیوں سے بچنے کے لیے خلف کے مذہب کیطرف رجوع کرتا ہے۔ چنانچہ اس نے تاریخی حقائق چھپالیے اور یہ ظاہر کیا کہ خلف کا مذہب امت مسلمہ کی شخصیت کی تکمیل اور اسلامی منہج کو آسان صورت میں پیش کرنے کی زیادہ صلاحیت رکھتا ہے۔