کتاب: نجات یافتہ کون - صفحہ 23
عصر حاضر میں جو خدمات ہیں وہ ایک سند کی حیثیت رکھتی ہیں اور اس بات کو ہر عالم اور ہر طالب علم خوب جانتا ہے۔ان کے شاگردانِ راشدین میں فضیلۃ الشیخ ابو اسامہ سلیم بن عید الہلالی حفظہ اللہ کا نام گرامی علمی حلقہ میں نہایت معروف و مشہور ہے۔ کتب حدیث کی تخریج و تحقیق اور فن حدیث میں اپنے استاذ محترم کی طرح شیخ الہلالی حفظہ اللہ کی بھی گراں قدر خدمات ہیں ۔ چنانچہ آپ کے ہاتھوں میں ’’ نجات یافتہ کون؟‘‘ کے نام سے جو کتاب ہے، یہ دراصل دو جلیل القدر عالمان و داعیانِ الی اللہ کی دو کتابوں کا اُردو ترجمہ ہے۔ ایک فضیلۃ الشیخ الہلالی حفظہ اللہ کی کتاب ’’لِمَاذَا اِخْتَرْتُ الْمَنْہَجَ السَّلَفِیَّ ‘‘ کا جسے اُردو کے سانچے میں ہمارے نوجوان فاضل ابو عثمان عرفان بن رمضان حفظہ اللہ نے ڈھالا ہے اور یہ فاضل نوجوان اُردو ، عربی اور انگریزی زبان پر پوری دسترس کچھ اس طرح رکھتے ہیں کہ انہوں نے جامعہ لاہور الاسلامیہ سے فضیلت کی ، وفاق المدارس السلفیہ سے الشہادۃ العالمیہ کی اور پنجاب یونیورسٹی لاہور سے ایم فل کی سندیں حاصل کررکھی ہیں ، اس کا اُردو نام ’’ اسلاف کے عقائد و منہج‘‘ ہے۔ دوسرا ترجمہ فضیلۃ الشیخ محمد جمیل زینو حفظہ اللہ کی کتاب ’’ منہاج الفرقۃ الناجیۃ‘‘ کا ہے۔ یہ شیخ محترم مکہ مکرمہ کے علمی ادارہ دار الحدیث کے پروفیسر ہیں ۔
سلفی منہج کی دعوت اور عین قرآن و سنت والے منہج سلف صالحین و دین حنیف کی تعلیم و تربیت اور نشر و اشاعت میں انتھک محنت کے ساتھ رات دن ایک کیے ہوئے ہیں ، حالانکہ اب یہ عمر زیادہ ہونے کی وجہ سے نہایت بزرگ و ضعیف ہو چکے ہیں ۔ مکہ مکرمہ میں ان کے گھر میری ایک خوشگوار و مفید لمبی ملاقات ہو چکی ہے۔ بیسیوں کتابوں کے مصنف ہیں اور ہر تحریر کا انداز و اسلوب نہایت عمدہ ، آسان فہم اور جامع ہے۔ شیخ محترم نے مجھے حکم فرمایا کہ اُن کی جس بھی کتاب کا اُردو ترجمہ نہیں ہوا، اس کا میں اُردو ترجمہ کر دوں اور اس کام کے لیے انہوں نے مجھے اپنی تمام کتابوں کا مکمل سیٹ بھی عنایت فرمایا تھا۔ چنانچہ میں نے شیخ محترم کی بعض کتابوں کا ترجمہ کر دیا ہے اور کتاب مذکور بالا ’’ منہاج الفرقۃ الناجیہ‘‘ کو اُردو قالب میں ڈھالنے کے لیے اپنے نوجوان عالم ساتھی محترم الشیخ محمد یوسف طیبی حفظہ اللہ فاضل مدینہ یونیورسٹی