کتاب: نجات یافتہ کون - صفحہ 229
فارغ ہو گئے اور اللہ کی رضا میں اپنی جانوں کو کھپا دیا۔ ‘‘ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں اپنے درج ذیل فرمان کے ساتھ ان کی تعریف کی ہے، فرمایا: ﴿ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ وَالَّذِیْنَ مَعَہٗ اَشِدَّآئُ عَلَی الْکُفَّارِ رُحَمَآئُ بَیْنَہُمْ ط﴾ (الفتح:۲۹) ’’ محمد اللہ کا پیغمبر ہے اور جو لوگ اس کے ساتھ ہیں (یعنی صحابہ) وہ کافروں پر سخت ہیں آپس میں (ایک دوسرے پر ) رحم دل ہیں ۔ ‘‘ اور فرمایا: ﴿لِلْفُقَرَائِ الْمُہَاجِرِیْنَ الَّذِیْنَ اُخْرِجُوْا مِنْ دِیارِہِمْ وَاَمْوَالِہِمْ یَبْتَغُونَ فَضْلًا مِنَ اللّٰہِ وَرِضْوَانًا وَّیَنْصُرُوْنَ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗط اُوْلٰٓئِکَ ہُمُ الصَّادِقُوْنَ o﴾ (الحشر:۸) ’’ اور ان مہاجرین محتاجوں کا بھی (حق) ہے جو اپنے گھر باراور مال دولت سے نکال دئیے گئے۔ وہ اللہ کے فضل اور اس کی رضامندی کی تلاش میں ہیں اور اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولؐ کی مدد کرتے ہیں ۔یہی لوگ تو سچے (ایماندار) ہیں ۔ ‘‘ اللہ تعالیٰ نے اس آیت کریمہ میں مہاجرین اور انصار کا ذکر کیا، پھر ان کے پیروکاروں کی تعریف کی اور ان کے لیے اور ان کے بعد آنے والوں کے لیے اپنی رضا کااعلان فرمایا ہے۔ پھر یہ کہ اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کو عذاب کی وعید سنا ئی جوان کی مخالفت کرتے ہیں اور ان کے علاوہ کسی اور کے راستے کی پیروی کرتے ہیں ۔ چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے : ﴿وَمَنْ یُّشَاقِقِ الرُّسُوْلَ مِنْ بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَہُ الْہُدٰی وَ یَتَّبِعْ غَیْرَ سَبِیْلِ الْمُؤمِنِیْنَ نُوَلِّہٖ مَاتَوَلّٰی وَ نُصْلِہٖ جَہَنَّمَ وَسَائَ تْ مَصِیْرًاo﴾ (النساء:۱۱۵) ’’ اور جو کوئی سچی راہ کھل جانے کے بعد (یعنی پیغمبر کی پیغمبری معلوم ہوجانے کے بعد) پھر پیغمبر کا خلاف کرے اور مسلمانوں کے راستہ کے سوا دوسرا راستہ لے ہم