کتاب: نجات یافتہ کون - صفحہ 22
ملک فیصل بن عبدالعزیز ، ملک خالد بن عبدالعزیز اور ملک فہد بن عبدالعزیز رحمہم اللہ کے ادوار میں پوری ملت اسلامیہ کو ایک قرآن و سنت والے پلیٹ فارم پر جمع کرنے کے لیے جو مخلصانہ کوششیں ہوئیں اور پھر اس مملکت رشیدہ میں عدل و انصاف کے قیام ،دنیا میں قرآن و سنت کی تعلیم کے پھیلاؤ اور خود مملکت میں عالمی تعلیمی اداروں کے قیام کے ساتھ ساتھ حرمین شریفین کی نئے انداز میں تعمیر و توسیع کے لیے جو کارہائے نمایاں سر انجام دیے گئے وہ کس عقل مند پر عیاں نہیں ہیں ؟ اللہ رب العالمین بلا امتیاز تمام کے تمام افراد آل سعود، سب کے سب افراد آل شیخ اور تمام دیگر علماء عظام مملکت سعودیہ و اعیانِ مملکت کو روئے زمین کے ہم تمام اہل اسلام و اہل توحید کی طرف سے اس طرح کے عظیم المرتبہ کارناموں پر جزائے خیر عطا فرمائے۔ (اللّٰہم آمین)
مذکور بالا سطور کے تناظر میں اب آئیے ذرا کتاب ہذا ’’ نجات یافتہ کون؟‘‘ کا تھوڑا سا تعارف کر لیجیے تاکہ اس عظیم الفائدہ تحریر کا مرتبہ و مقام ہمیں اور آپ کو معلوم ہو سکے۔مملکت سعودیہ کے صدر اوّل میں ہی الجامعہ الاسلامیہ مدینہ منورہ ، جامعہ اُم القریٰ مکہ مکرمہ ، جامعہ امام محمد بن سعود الریاض ، اور دار الحدیث مکہ مکرمہ جیسے علمی مراکز کا قیام جو عمل میں آگیا تھا اور ان اداروں نے پھر بغیر فرقہ بندی کے خالصتاً قرآن و سنت والے سلف صالحین و ائمہ کرام رحمہم اللہ کے منہج سلیم پر جو دنیا بھر کے مسلم نوجوانوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کیا اور اس کے نتیجے میں ہر جگہ اصلی دین حنیف کا تعلیم و عمل والا ماحول پیدا ہوا کہ جس سے پرانے مسلم معاشروں میں تبدیلیاں رونما ہوئیں تو اس کے پیچھے صاف ظاہر ہے پختہ علم والے جید علماء و ائمہ کرام اور اساتذہ کی محنت کارفرما تھی۔ (اَللّٰہُمَّ اغْفِرْلَہُمْ وَاْرحَمْہُمْ وَاحْفَظْ مِنْہُمْ الْحَیِّیْنَ بِمَا تَحْفَظُ بِہِ عِبَادَکَ الصَّالِحِیْنَ)
انہی عظیم القدر اساتذہ کرام میں فضیلۃ الشیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز، الشیخ محمد بن صالح العثیمین ، محدث العصر علامہ محمد ناصر الدین البانی جیسے کبار علمائے کرام رحمہم اللہ اور فضیلۃ الشیخ محمد جمیل زینو حفظہ اللہ کا شمار ہوتا ہے۔ فن حدیث میں علامہ محمد ناصر الدین البانی رحمہ اللہ کی