کتاب: نجات یافتہ کون - صفحہ 217
۲…فسادیوں کی مسلمانوں کے گھروں میں الحاد اور صلیبی یہودی بادِسموم پھیلانے میں کامیابی سے پہلے عام مسلمان بھی صدیوں اس دین کے ساتھ منسلک رہے ہیں ۔ چنانچہ اگر مسلمان ایک دفعہ اپنے دین سے غافل ہو بھی گئے ہیں تو یہ ایسے ہی ہے جیسے گرمیوں کی ایک بدلی ہو کہ جیسے ہی امت مسلمہ کے جسم میں ٹھونسے گئے نشے کا اثر ختم ہو گا (بے دینی کی) یہ بدلی بھی تھوڑی دیر بعد چھٹ جا ئے گی۔ اس سے یہ بات لازم آتی ہے کہ زمین کبھی بھی ایسے شخص سے خالی نہ ہو گی جو حق بات کہہ کر ، صراط مستقیم کی نشاندہی کر کے اور دلائل سے بات کو واضح کر کے لوگوں پر اللہ کی حجت قائم کرنے والا ہو۔ ۳…وہ اس بات سے بھی غافل ہیں کہ یہ دین (اسلام ) دین حق ہے ۔حق زمین میں ٹھہرتا اور باقی رہتا ہے۔ کیوں کہ یہ لوگوں کو نفع دیتا ہے اور یہ زیادہ مضبوط اور درست ہوتا ہے۔ اور کچھ وقت کے بعد آپ کو ضرور اس بات کا پتہ چل جا ئے گا۔ [1] ۴… اس سے یہ بھی لازم آتا ہے کہ مسلمانوں کی ایک جماعت ہمیشہ حق پر باقی رہے اور اس جماعت کے لوگوں کو ان کے مخالفین اور رسوا کرنے والے کوئی نقصان نہ پہنچا سکیں ۔ اسی لیے کہ یہ تمام امت مرحومہ کبھی گمراہی پر جمع نہیں ہوگی۔ ****
[1] میں نے ان کلمات کے اصل مصدر، محمد قطب کی کتاب ’’ واقعنا المعاصر ‘‘ سے استفادہ کیا ہے۔ اس کتاب میں منہج سلف کے حوالے سے بہت سی غلطیاں اور خطرناک قسم کی لغزشیں ہیں جنہیں میں نے ایک الگ رسالے ’’عقد الخناصر فی ردّ أباطیل واقعنا المعاصر ‘‘ میں واضح کر دی اہے۔