کتاب: نجات یافتہ کون - صفحہ 216
اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ بَدِیْعُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَاِذَا قَضٰٓی اَمْرًا فَاِنَّمَا یَقُوْلُ لَہٗ کُنْ فَیَکُوْنُ o﴾ (البقرہ:۱۱۷) ’’وہ اللہ رب العالمین نیا نکالنے والا (یعنی ایجاد کرنے والا) آسمان اور زمین کا اور جب کوئی کام کرنا چاہتا ہے تو فرماتا ہے ہو جا ۔ چنانچہ وہ ہو جاتا ہے۔ ‘‘ اور اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ وَرَبُّکَ یَخْلُقُ مَا یَشَآئُ وَیَخْتَارُ مَا کَانَ لَہُمُ الْخِیَرَۃُ ط﴾(القصص:۶۸) ’’اور آپ کا رب جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے ( پیغمبری کے لیے) چن لیتا ہے۔ ان میں سے کسی کو کچھ اختیار نہیں ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے دشمنوں کی چالوں اور ان کے مکر و فریب کو ذلیل کر کے زمین پر اس دین (اسلام )کا باقی رہنا لکھ دیا ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے اس بات کی خبر بھی دے رکھی ہے: ﴿ یُرِیْدُوْنَ لِیُطْفِؤا نُوْرَ اللّٰہِ بِاَفْوَاہِہِمْ وَاللّٰہُ مُتِمُّ نُوْرِہِ وَلَوْ کَرِہَ الْکٰفِرُوْنَ o ہُوَ الَّذِیْ اَرْسَلَ رَسُوْلَہٗ بِالْہُدَی وَدِیْنِ الْحَقِّ لِیُظْہِرَہُ عَلَی الدِّیْنِ کُلِّہِ وَلَوْ کَرِہَ الْمُشْرِکُوْنَ o﴾ (الصف:۸۔۹) ’’ ایسے (کافر) لوگ چاہتے ہیں کہ اپنے منہ سے اللہ تعالیٰ کے نور (قرآن یا اسلام یاحضرت محمدؐ) کو بجھادیں اور اللہ تعالیٰ تو اپنا نور مکمل کرکے رہے گا، گو کافر برامانیں ۔ وہی اللہ ہے جس نے اپنے پیغمبر حضرت محمدؐ) کو ہدایت (قرآن ) اور سچا دین دے کر بھیجا۔ اس لئے کہ اس کو سب دینوں پر غالب کردے گو مشرک برا مانیں ۔ ‘‘ یہ خبر اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ مسلمانوں کی ایک جماعت قیامت تک اللہ کے دین پر قائم رہے اور انہیں دشمنوں کی چالیں کوئی نقصان نہ پہنچا سکیں ۔