کتاب: نجات یافتہ کون - صفحہ 214
(( سَیَأتِیْ سَنَوَاتٌ خُدَّاعَا تٌ، یُصدَّقُ فِیْھِنّ الْکَا ذِبُ، وَیُکَذَّبُ فِیْھِنَّ الصَّا دِقُ، وَیُؤْتَمَنُ الخَائِنُ، وَیُخوَّنُ الْأمِیْنُ، وَیُنْطَقُ فِیْھَا الرُّوَیْبَضَۃُ ۔)) فَقِیْلَ : وَمَا الرُّوَیْبَضَۃُ ؟ قَالَ: الرَّجلُ التَّافَۃُ یَتَکلَّمُ فِی أَمْرِ الْعَامّۃِ ۔)) [1] ’’ عنقریب مسلمانوں کے لیے قیادتِ اعلیٰ کو آگے بڑھانے کے اعتبار سے کم پیداوار والے سال آئیں گے جن میں جھوٹے کو سچا، سچے کو جھوٹا، خائن کو امین اور امانتدار کو خائن سمجھا جا ئے گا۔ اور اس (دور) میں ’’رویبضہ‘‘ بات کرنے لگے گا۔ سوال کیا گیا کہ ’’رویبضہ ‘‘کیا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بے وقوف ترین آدمی جو اجتماعی معاملات میں دخل اندازی کرے۔ ‘‘ ****
[1] یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، جسے ابن ماجہ (۴۰۳۶)، احمد بن حنبل رحمہ اللہ (۲/۲۹۱)، حاکم (۴/ ۴۶۶۔ ۴۶۵،۵۱۲)، خرائطی نے ’’مکارم الاخلاق‘‘ ص: ۳۰ پر اور ’’ الشجری ‘‘ نے اپنی کتاب ’’امالیہ‘‘ (۲/۲۵۶، ۲۶۵) میں ذکر کیا ہے۔اس کی اسناد پر ہونے والی تمام بحث کا خلاصہ یہ ہے کہ یہ اپنے طرق اور شواہد کی وجہ سے صحیح ہے۔