کتاب: نجات یافتہ کون - صفحہ 211
بے وقوف اور ادنی غلام نافذ کرتے ہیں جو ہماری زمینوں ہی کی خیرات کھا کر گدھوں کی طرح پلے ہیں ۔انہیں شیطان کی جماعت اور ابلیس کے لشکروں کی گود میں پالا جاتا ہے جو انہیں تباہ کن صلیبی بنیادوں پر تربیت دیتے ہیں ۔اگرچہ وہ سُست ہوتے ہیں لیکن اپنے مقصد پر پہنچ کر دم لیتے ہیں ۔ یہی وہ چیز ہے جس سے اللہ عزو جل نے اپنے درج ذیل فرمان کے ذریعے ڈرایا ہے۔ ﴿کَیْفَ وَاِنْ یَّظْہَرُوْا عَلَیْکُمْ لَا یَرْقُبُوْا فِیْکُمْ اِلًّا وَّلَا ذِمَّۃً یُرْضُوْنَکُمْ بِاَفْوَاہِہِمْ وَ تَاْبٰی قُلُوْبُہُمْ وَ اَکْثَرُہُمْ فٰسِقُوْنَo﴾ (التوبۃ:۸) ’’(ان کاعہد کس کا م کا اوران کا حال تو یہ ہے )اگر وہ (اے مسلمانو )تم پر (کبھی غالب ہوں تونہ عزیز داری کا لحاظ رکھیں (یا نہ خدا کالحاظ رکھیں )نہ عہد کا ۔ وہ اپنے منہ (کی باتوں سے) تم خوش کرتے ہیں اور دلوں میں ان کے انکار ہے۔ اور ان میں اکثر بے ایمان ہیں (جو عہد کا خیال نہیں رکھتے )۔‘‘ اور ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَاِذَا لَقُوا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قَالُوْٓا اٰمَنَّا وَاِذَا خَلَوْا اِلٰی شَیٰطِیْنِہِمْ قَالُوْٓا اِنَّا مَعَکُمْ اِنَّمَا نَحْنُ مُسْتَہْزِئُ وْنَ ﴾ (البقرۃ:۱۴) ’’اور یہ لوگ جب (سچے) ایمان داروں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں ہم بھی ایماندار ہیں اور جب اکیلے اپنے شیطانوں کے ساتھ ہوتے ہیں تو کہتے ہیں ہم تمھارے ساتھ ہیں (اجی) ہم تو دل لگی کرتے ہیں ۔‘‘ یوں انہوں نے مسلمانوں کو قوموں اور قبیلوں میں تقسیم کرکے کمزور کردیا اور پھر مسلمانوں نے ان کی اطاعت قبول کرلی۔ اپنے اوپر ان کی سربراہی کو تسلیم کر لیا اور اس طرح وہ اللہ تعالیٰ کے منہج سے ہٹ گئے۔ حالاں کہ وہ انہیں آگ کی طرف کھینچ رہے ہیں اور انہیں ہلاکت کے گھر میں ڈالنا چاہتے ہیں ۔ یہ لوگ اپنی گمراہیوں اور برائیوں کی طرف دعوت دیتے ہوئے تھکتے نہیں ۔ اس غرض