کتاب: نجات یافتہ کون - صفحہ 21
روئے زمین پر انقلابات برپا ہیں ، اس کے پیچھے بلا امتیاز ہر خطے اور ہر ملک کے مخلص نوجوانوں اور صحیح العقیدہ والعمل مسلم راہنماؤں کا کردار واضح ہے۔ اسی طرح یہ بات بھی اس دور کا سب سے بڑا سچ ہے کہ امت محمدیہ علی صاحبہا التحیۃ والسلام کو اندھی تقلید ، بدعات و خرافات اور بے راہ روی والے خوابِ غفلت سے بیدار کرنے اور اس اُمت کی نسل نو کو بے حسی والی گہری نیند سے جگانے کے لیے جزیرۃ العرب کے مدد الف ثانی امام محمد بن عبدالوہاب تمیمی رحمہ اللہ تعالیٰ اور ان کے ممد و معاون سموالامیر محمد بن سعود رحمہ اللہ کا کردار و عمل جتنا واضح اور بڑا ہے شاید صلاح الدین ایوبی اور اپنے زمانے کے امام العصر علامہ احمد بن عبدالحلیم ابن تیمیہ رحمہم اللہ تعالیٰ کے بعد اس پائے اور مرتبہ و مقام کے لوگ کہیں پیدا نہ ہوئے ہوں ۔ کیا لفظ ’’ وہابی ‘‘ ہر ایوانِ باطل و بدعات اور ہر خانقاہِ خرافات میں ہلچل نہیں مچا دیتا؟ بارہویں صدی ہجری کے دونوں اماموں اور ان دونوں ساتھیوں کی جوڑی نے یہود و نصاریٰ کے ہاتھوں کھیلنے والے تمام خوارج و روافض کے فرقوں اور تصوف و خرافات کے ہاتھوں رسوا ہونے والے تمام درباروں اور سب کی سب خانقاہوں کے نظام کو تہہ و بالا کر کے رکھ دیا۔ اللہ عزوجل نے اپنے ان دونوں محترم بندوں کی کاوش کو جلا بخشی اور جہاں اس نے دنیا جہان میں ان کی مجددانہ فکرِ قرآن و سنت کو کسی نہ کسی تحریکی صورت زندہ رکھا وہاں اس نے امام محمد بن سعود رحمہ اللہ کی نسل سے عبدالعزیز بن عبدالرحمن آل سعود رحمہ اللہ کو آج سے کم و بیش ایک سو بیس سال قبل ہمت عطا فرمائی اور اس بطل جلیل نے دعوت و جہاد فی سبیل اللہ کے ذریعے جزیرۃ العرب کے بیشتر علاقے فتح کر کے ’’ المملکۃ العربیۃ السعودیہ ‘‘ کی داغ بیل ڈالی۔ ملک موصوف رحمہ اللہ نے ایک بار پھر دنیا پر اللہ رب العالمین اور محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت مطہرہ کا نفاذ کر کے ثابت کر دیا کہ اللہ عزوجل کا دین حنیف، اسلام دنیا میں زندہ رہنے اور غالب ہونے کے لیے آیا ہے، کھلم کھلے دشمنوں اور منافق سازشیوں کے ہاتھوں مٹنے کے لیے نہیں ۔ چنانچہ شاہِ موصوف رحمہ اللہ اور ان کے بعد ان کے معزز جانشینوں ملک سعود بن عبدالعزیز،