کتاب: نجات یافتہ کون - صفحہ 203
اسے (جہنم )میں پھینک دیں گے۔ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! آپ ان کے اوصاف بیان فرما دیں ۔ فرمایا : ان کے جسم ہمارے جیسے ہوں گے اور وہ ہماری طرح بات کریں گے۔ میں نے کہا : اگر یہ دور مجھے پا لے تو آپ مجھے کیا حکم دیتے ہیں ؟ فرمایا : مسلمانوں کی اجتماعیت کو اور ان کے امام کو لازم پکڑنا۔ میں نے عرض کیا : اگر ان کا کوئی اجتماعی نظام اور امام نہ ہوتو پھر کیا کروں ؟ فرمایا : تو ان تمام فرقوں سے الگ ہوجانا، اگرچہ کسی درخت کی جڑ پر دانت گاڑدینا حتی کہ تجھے اسی حالت میں موت آجائے۔ [1] بلا شبہ وہ مہلک بادِ سموم، جس نے مسلمانوں کی قوت کو توڑ ڈالا ، ان کی حرکت کو شل کردیا اور ان کی برکت کا خاتمہ کر دیا ہے ، کفر کی اسلام، اہل اسلام اور سلطنت اسلامیہ کے خلاف سازشوں پر جمع ہوجانے والی تلورایں نہیں بلکہ یہ تو وہ گندے جراثیم ہیں جو تھوڑے تھوڑے وقفے کے بعد لیکن مسلسل اور پوری قوت کے ساتھ مسلمانوں کے بھاری بھر کم وجودمیں سرایت کرتے جا رہے ہیں ۔ یہ صورت حال اس بات کی تائید کرتی ہے کہ صلیبیوں اور یہودیوں کا مملکت اسلامیہ کو بیمار آدمی کے ساتھ مشابہت دینا بہت ذو معنیٰ ہے۔ یہی لوگ ہیں جنہوں نے خواہشات اور شبہات کے بیکٹیریا اور وائرس ملت اسلامیہ کے وجود میں داخل کیے ہیں ۔ حالاں کہ یہ لوگ مسلمانوں کی گودوں اور انہی کے گھروں میں پلے بڑھے ہیں ، انہی کا دودھ پیا ہے اور انہی کے ٹکڑوں پہ پلے ہیں ۔ دخن سے کیا مرادہے؟ دخن کے مفہوم سے متعلق شارحین حدیث کی آراء مختلف ہیں لیکن حاصل معنیٰ پر سب لوگ متفق ہیں ۔
[1] صحیح بخاری (۶/۶۱۵،۶۱۶۔ فتح الباري ، صحیح مسلم (۱۸۴۷)۔