کتاب: نجات یافتہ کون - صفحہ 200
الْأحْمَرَ وَالْأبْیَضَ وَاِنّی سَألتُ رَبِّی لِأُمَّتِی أن لَا یُہلِکَھا بسَنَۃٍ عَامّۃٍ وَأَن لَّا یُسلِّطَ عَلَیْھِمْ عَدُوّاً مِنَ سِوٰی أَنْفُسِھِمْ؛ فَیَسْتَبِیْحُ بَیْضَتَھُمْ، وَاِنَّ رَبِّی قَال: یَا مُحمَّدُ، اِنّی اِذَا قَضَیْتُ قَضَا ئً فَاِنَّہ لَا یُرَدُّ، وَاِنَّی أَعْطَیْتُکَ لِأُمَّتِکَ أن لَا أُھلِکَھُمْ بَسَنۃٍ عَامَۃٍ، وأن لا أُسلِّطَ عَلَیْھِمْ عَدُوّاً مِنْ سِوٰی أَنْفسِھمْ یَسْتَبِیْحُ بَیْضَتَھُمْ، وَلَوِ اجْتَمَعَ عَلَیْھِمْ مِن بأقْطَارِھَا۔أوْ قَال: مَنْ بَیْنَ أقْطَارَھَا ۔ حَتَّی یَکُوْنَ بَعْضُھُمْ یُہْلِکُ بَعْضًا ، وَیُسْبِی بَعْضُھُمْ بَعْضًا۔))[1] ’’بے شک اللہ تعالیٰ نے میرے لیے زمین کو سمیٹ دیا۔ چنانچہ میں نے اس کے مشرق و مغرب دیکھ لیے۔یقینا میری امت کی حکومت عنقریب وہاں تک پہنچ جا ئے گی جہاں تک زمین کو میرے لیے سمیٹا گیا۔ اور مجھے دو خزانے عطا کیے گئے، ایک سرخ اور ایک سفید۔ [2] اور میں نے اپنے رب سے دعا مانگی کہ وہ میری امت کو عام قحط سے ہلاک نہ کرے۔ [3] اور یہ کہ وہ ان پر ان کے اپنے علاوہ کسی دشمن کو مسلط نہ کرے جو ان کو جڑ سے اکھاڑ پھینکے۔ اور بے شک میرے رب نے فرمایا: اے محمد! بے شک جب میں کوئی فیصلہ کردوں تو وہ رد نہیں کیا جا سکتا۔میں تجھے تیری امت کے لیے (یہ نعمت )عطا کرتا ہو ں کہ انہیں عام قحط کے ساتھ ہلاک اور ان پر ان کے آپس کے دشمن کے علاوہ کوئی دشمن مسلط نہیں کروں گا، جو ان کی نسل کو ختم کردے۔ اگرچہ ان کے خلاف اطراف و اکناف عالم کے تمام لوگ جمع ہوجائیں ۔ [4] حتی کہ وہ باہم ایک دوسرے کو ہلاک کرنے لگیں
[1] اخرجہ مسلم ( ۲۸۸۹)۔ [2] اس سے مراد سونا اور چاندی ہیں جو کہ فارس و روم کے بادشاہوں (قیصر و کسریٰ) کے خزانے تھے۔ [3] ایسا قحط کہ جو سب کو ہلاک کردے۔ [4] یعنی خواہ تمام دنیا کے لوگ جمع ہوجائیں ۔