کتاب: نجات یافتہ کون - صفحہ 197
علمبردار امت ہے۔ کیا آپ نے رسول گرامی صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ حدیث نہیں سنی؟ جو آپ نے عددی قوت کے بارہ میں سوال کرنے والے ایک شخص کے جواب میں ارشاد فرمائی تھی: (( بَلْ أَنْتُمْ یَوْمَئِذٍ کَثَیْرٌ۔)) اور اگر آپ غزوۂ حنین سے حاصل ہونے والے سبق پر غور کریں تو آپ کو ہر زمانے میں اس کی مثال ملے گی۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَیَوْمَ حُنَیْنٍ اِذْ اَعْجَبَتْکُمْ کَثْرَتُکُمْ فَلَمْ تُغْنِ عَنْکُمْ شَیْئًا﴾ (التوبۃ:۲۵) ’’اور حنین کے دن (بھی تمہاری مدد فرمائی) جب تم اپنے بہت زیادہ ہونے پر اترا گئے تھے۔ پھر تمہارابہت ہونا تمہارے کچھ بھی کام نہ آیا۔ ‘‘ ٭…اس حدیث مبارکہ سے آٹھواں اشارہ یہ ملتا ہے کہ امت مسلمہ کا اقوام عالم میں کوئی وزن شمار نہیں کیا جا ئے گا۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی ہے: (( وَلکِنَّکُمْ غُثَآئٌ کَغُثائِ السَّبِیْلِ۔)) ’’ بلکہ تم سیلاب کے خس و خاشاک کی مانند ہوگے۔ ‘‘ اور یہ ارشادِ گرامی درج ذیل چیزوں پر روشنی ڈالتا ہے۔ ا: جیسے زبردست قسم کے سیلاب کی تندو تیز لہریں خس و خاشاک کو بہا کر لے جاتی ہیں ، اسی طرح امت مسلمہ بھی ملت کفر کی تند موجوں کے ساتھ بہتی چلی جا رہی ہے، حتی کہ اگر ان میں کسی چھوٹے سے گناہ کا چرچا ہو یا ان کی پر فتن مجلس میں کوئی مکھی بھی بھنبھائے تو مسلمان اس کے پیچھے اندھے ، بہرے ہو کر چل پڑ تے ہیں ۔اسے اپنے لیے ایک پختہ اور واضح دلیل بنا لیتے ہیں ۔ ب: جس طرح سیلاب کے اوپر پھولا ہوا جھاگ لوگوں کو فائدہ نہیں دیتا اسی طرح امت مسلمہ اپنے اس فرض کو ادا نہیں کر رہی جس کے ذریعے اس نے(پہلے ) اقوام عالم کی