کتاب: نجات یافتہ کون - صفحہ 189
حرفِ آغاز ہر قسم کی تعریف اللہ کو سزاوار ہے۔ ہم اسی کی حمد کرتے ہیں ، اسی سے مدد اور معافی کے طلب گار ہیں ۔ ہم اپنے نفسوں کے شر اور برے اعمال سے اللہ کی پناہ میں آتے ہیں ۔ جسے اللہ ہدایت دے اسے کوئی گمراہ نہیں کرسکتا اور جسے وہ گمراہ کردے اسے کوئی راہِ راست پر نہیں لاسکتا۔ اور میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں ، وہ اکیلا ہے۔ اس کا کوئی شریک نہیں اور میں اس بات پر بھی شاہد ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں ۔ حمد و ثناء کے بعد! امت مسلمہ مختلف راستوں پر چلنے کی وجہ سے تباہی و بربادی کے دھانے پر پہنچ چکی ہے۔ جس طرح کی پستی و ذلت کی زندگی مسلمان آج گزار رہے ہیں ، اس کی مثال تاریخ اسلامی میں کہیں نہیں ملتی۔ جس وقت سے ان کا رشتہ اللہ عزوجل سے کمزور ہوا ہے ، وہ اللہ کی مضبوط پناہ سے بے نیاز ہو کر قرب و بعد ہر طرف سے مصائب و آلاممیں گھر گئے ہیں اور سختی و تنگی کے پہاڑ ان پر ٹوٹ پڑے ہیں ۔ جس کی وجہ کچھ مسلمان اپنے گھروں سے بے گھر، مال و متاع سے محروم ہوگئے اور وہ بھوک و افلاس، بے چین حالات، گھبراہٹ کے لحظات اور خوف و خطر کی ساعات کا سامنا کرنے پر مجبور ہوگئے۔ لیکن اللہ کی سنت اور اُس کا طریقہ جاننے والے بخوبی جانتے ہیں کہ بالآخر شکست مسلمانوں کے دشمنوں کو ہی ہوگی، کیونکہ مسلمانوں کے لیے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا یہ فرمان آفتابِ ہدایت کی حیثیت رکھتا ہے: ’’ ہم وہ لوگ ہیں جنھیں اللہ نے اسلام کے ذریعے عزت دی ہے۔ اگر ہم اسلام کے علاوہ کسی اور دین میں عزت کے متلاشی ہوں گے، اللہ ہمیں ذلیل کردے گا۔ ‘‘ ا س لیے اپنے نفسوں کا فوری محاسبہ کرنے، بے عزتی والی راہوں کے اسباب و عوامل کو