کتاب: نجات یافتہ کون - صفحہ 184
۱۹۔من أجل ذا أہلُ الغُلُوِّ تنافروا عنہم فقلنا لیس ذا بعجاب ۲۰۔نفر الذین دعاہم خیر الوری إذ لقبوہ بساحرٍ کذاب ۲۱۔مع علمہم بأمانۃٍ ودیانۃٍ فیہ ومکرُمۃ، وصدق جواب ۲۲۔صل علیہ اللّٰہ ما ہبَّ الصَّبا وعلی جمیع الآل والأصحاب ۱۔ اگر احمد کا فرمانبردار وہابی ہوتا ہے تو میں اقرار کرتا ہوں کہ میں بھی وہابی ہوں ۔ ۲۔ میں معبود سے شریک کی نفی کرتا ہوں تو میرے لیے ایک دینے والے رب کے سوا کوئی ربّ نہیں ہے۔ ۳۔ نہ کوئی قبر نہ بت ایسا ہے کہ جس سے کوئی خیر کی اُمید ہو نہ کسی قبر کا کوئی چارہ چلتا ہے۔ ۴۔ خبردار! نہ شجر نہ پتھر نہ چشمہ نہ کوئی بت۔ (کوئی چیز بھی نفع و نقصان کی مالک نہیں ۔) ۵۔ اور میں کوئی تعویذ بھی نہیں لٹکاتا نہ انگوٹھی، اور نہ کوئی دانت لٹکاتا ہوں تاکہ کوئی نفع ملے یا مصیبت دُور ہو۔ بس اللہ ہی مجھے دیتا ہے اور میری مصیبت دُور کرتا ہے۔ ۶۔ بدعات اور دین میں ہر نیا کام اس تمام عقل والے ردّ کرتے ہیں ۔ ۷۔ میں اُمید رکھتا ہوں کہ میں نہ تو کسی بدعت کے قریب جاتا ہوں اور نہ ہی خلاف شرع کام کو دین جانتاہوں ۔ ۸۔ میں اس جہنمی فرقے سے پناہ مانگتا ہوں جو اہل سنت کے خلاف سرکش ہوگئے، جبکہ اہل تاویل اور اہل شک اس فرقے سے پناہ نہیں مانگتے۔ ۹۔ اللہ کے عرش پر ہونے کے بارے قابل اقتداء عالی شان آئمہ کرام کا مؤقف ہے۔ وہ شافعی، مالک، ابوحنیفہ اور احمد بن حنبل ہیں توبہ کرنے والے سب صحیح ہیں ۔ ۱۰۔ آج جو یہ عقیدہ رکھے اس کو وہابی کا طعنہ دینے لگ جاتے ہیں ۔ ۱۱۔ اسلام کے اجنبی ہوجانے کے بارے حدیث آتی ہے آج تو احباب کے اجنبی ہونے پر دوستوں کے رونے کا مقام ہے۔ ۱۲۔ اللہ ہماری اور ہمارے دین کی حفاظت فرمائے، ہر دشمن گالی بکنے والے سے۔