کتاب: نجات یافتہ کون - صفحہ 18
’’میری اُمتر کا ایک گروہ ہمیشہ (قرآن و سنت والے اپنے علمی و جہادی و دینی غلبہ کے ساتھ) غالب رہے گا یہاں تک کہ قیامت آجائے گی اور وہ غالب ہی رہیں گے۔‘‘ [1] یہاں امام ابو عبداللہ محمد بن اسماعیل البخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں ’’ کتاب و سنت کو مضبوطی سے تھامے رکھنا‘‘ والی کتاب کے تحت ایک باب کا عنوان قائم کیا ہے: ’’ بَابُ قَوْلِ النَّبِیِّ صلي الله عليه وسلم : ’’ لَا تَزَالُ طَائِفَۃٌ مِّنْ أُمَّتِیْ ظَاہِرِیْنَ عَلَی الْحَقِّ ، یُقَاتِلُوْنَ وَہُمْ اَہْلُ الْعِلْم۔‘‘ ’’ باب ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشادِ گرامی کے بارے میں : ’’ میری اُمت کی ایک جماعت ہمیشہ حق پر غالب رہے گی اور وہ لوگ (کفار و مشرکین سے) جنگ کرتے رہیں گے۔‘‘ امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں : اس جماعت سے مراد’’ قرآن و سنت والے علماء، اہل الحدیث کی جماعت ‘‘ ہے۔ اسی طرح صحیح مسلم، کتاب الامارہ میں جناب عمیر بن ہانی رحمہ اللہ کی روایت ہے اور وہ بیان کرتے ہیں کہ : میں نے جناب امیر معاویہ بن ابو سفیان رضی اللہ عنہما کو برسرِ منبر یوں بیان کرتے ہوئے سنا: ’’ میں نے خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سماعت کیا ، آپ فرما رہے تھے: ((’’ لَا تَزَالُ طَائِفَۃٌ مِّنْ أُمَّتِیْ قَائِمَۃٌ بِأَمْرِ اللّٰہِ ، لَا یَضُرُّہُمْ مَنْ خَذَلَہُمْ أَوْ خَالَفَہُمْ حَتَّی یَأْتِیَ أَمْرُ اللّٰہِ وَہُمْ ظَاہِرُوْنَ عَلَی النَّاسِ۔)) ’’میر ی اُمت کی ایک بڑی جماعت ہمیشہ اللہ کے حکم پر قائم رہے گی۔ جو کوئی ان کو بگاڑنا چاہے گا یا ان کی مخالفت کرے گا وہ ان کا کچھ نہ بگاڑ سکے گا۔ حتی کہ اللہ عزوجل کا حکم آن پہنچے( قیامت آجائے) اور وہ لوگو ں پر غالب ہی رہیں گے۔‘‘
[1] صحیح البخاری ، کتاب الاعتصام بالکتاب والسنۃ ، حدیث: ۷۳۱۱۔