کتاب: نجات یافتہ کون - صفحہ 179
إِذًا مِنَ الظَّالِمِینَ o﴾ [یونس:۱۰۶] ’’ اللہ کے علاوہ کسی کو نہ پکارو جو تجھے نفع و نقصان بھی نہیں دے سکتا، اگر تم نے ایسا کیا تو پھر ظالمین یعنی مشرکوں میں سے ہوجائے گا۔ ‘‘ (۶) … قبروں پر گلدستے نہ رکھنا۔ کیونکہ یہ عیسائیوں کی مشابہت ہے اور اس میں مال کا ضیاع بھی ہے اگر یہی مال میت کی طرف سے فقراء میں بانٹ دیا جاتا تو میت اور فقیر دونوں کا فائدہ ہوجاتا۔ (۷) … قبر پر پتھر کا فرش اور اونچے پتھر لگانا حرام ہے۔ اسی طرح قبر پر رنگ اور کتابت کروانا بھی حرام ہے، کیونکہ حدیث شریف میں ہے: (( نَہَی رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم أَنْ یُّجَصَّصَ الْقَبْرُ وَأَنْ یُقْعَدَ عَلَیْہِ وَأَنْ یُّبْنٰی عَلَیْہِ۔ )) [1] ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ: (۱) قبر کو پختہ، پکَّا بنایا جائے، (۲) یہ کہ اس پر بیٹھا جائے اور (۳) یہ کہ اس پر عمارت (گنبد وغیرہ) کھڑی کی جائے۔ ‘‘ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں بھی فرمایا ہے: (( نَہَیْ أَنْ یَّکْتُبَ عَلَی الْقَبْرِ شَيْئٌ۔ )) [2] ’’ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبر پر کچھ لکھنے سے منع کیا۔ ‘‘ قبر پر کوئی پتھر اس لیے رکھنا کہ معلوم ہو: یہ فلان کی قبر ہے، مستحب ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت یہی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کی قبر پر پتھر رکھا اور فرمایا: (( اَتَعَلَّمُ بِہَا قَبْرَ اَخِي وَاَدْفِنُ إِلَیْہِ مَنْ مَاتَ مِنْ اَہْلِي۔ )) [3]
[1] صحیح مسلم، کتاب الجنائز، حدیث: ۲۲۴۵۔ [2] سنن الترمذي: ۴/ ۳۰۷، کتاب الجنائز، باب: مَا جَائَ فِي کَرَاہِیَۃِ تَجْصِیصِ الْقُبُورِ وَالْکِتَابَۃِ عَلَیْہَا۔ [3] سنن أبي داؤد: ۹/ ۴۱۷۔ کتاب الجنائز، باب: فِي جَمْعِ الْمَوْتَی فِي قَبْرٍ وَالْقَبْرُ یُعَلَّمُ۔