کتاب: نجات یافتہ کون - صفحہ 178
’’ اے آخرت کے گھروں والو! تم میں سے ،مسلمانوں ،مومنوں پر سلامتی ہو اور ہم بھی تمہارے ساتھ ملنے والے ہیں ۔ میں تمہارے لیے اور اپنے لیے اللہ سے عذاب سے عافیت کا سوال کرتا ہوں ۔ ‘‘ (۲) … قبر پر نہ بیٹھے اور اس کو روند کر نہ جائے۔ کیوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: (( لَا تَجْلِسُوا عَلَی الْقُبُورِ،وَلَا تُصَلُّوا إِلَیْہَا۔ )) [1] ’’ نہ قبروں کی طرف نماز پڑھو اور نہ ان پر بیٹھا کرو۔ ‘‘ (۳) …قبر کے گرد نیکی کی نیت سے طواف کرنا۔ (یکسر حرام ہے۔ یہ صرف بیت اللہ الحرام کا حق ہے ، جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :) ﴿ وَلْیَطَّوَّفُوا بِالْبَیْتِ الْعَتِیقِ o﴾ [الحج:۲۹] ’’ ان کو بیت اللہ کا طواف کرنا چاہیے۔ ‘‘ (۴) … قبروں پر قرآن نہیں پڑھنا چاہیے۔ کیوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: (( لَا تَجْعَلُوا بُیُوتَکُمْ مَقَابِرَ، إِنَّ الشَّیْطَانَ یَنْفِرُ مِنَ الْبَیْتِ الَّذِي تُقْرَاُ فِیہِ سُورَۃُ الْبَقَرَۃِ۔ )) [2] ’’ اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناؤ، کیوں کہ شیطان اس گھر سے بدھکتا ہے جہاں سورۃ البقرہ کی تلاوت کی جاتی ہو۔ ‘‘ تو اس میں اشارہ ہے کہ قبریں قرآن پڑھنے کی جگہ نہیں ہیں ۔ اس کے برعکس گھر ہیں ۔ اور قبور پر قرآن پڑھنے کی حدیثیں صحیح نہیں ہیں ۔ (۵) …نبی ہو کہ ولی فوت ہونے کے بعد اس سے مدد طلب کرنا شرکِ اکبر ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ وَلَا تَدْعُ مِنْ دُونِ اللَّہِ مَا لَا یَنْفَعُکَ وَلَا یَضُرُّکَ فَإِنْ فَعَلْتَ فَإِنَّکَ
[1] صحیح مسلم: ۶/ ۲۰۹، کتاب الجنائز، باب: النَّہْيِ عَنِ الْجُلُوسِ عَلَی الْقَبْرِ وَالصَّلاَۃِ عَلَیْہِ۔ [2] صحیح مسلم: ۵/ ۱۷۳، کتاب صلاۃ المسافرین، باب: اسْتِحْبَابِ صَلاَۃِ النَّافِلَۃِ فِي بَیْتِہِ وَجَوَازِہَا فِي الْمَسْجِدِ۔