کتاب: نجات یافتہ کون - صفحہ 176
کرنے کا حکم دیا ہے۔ تو اسلام میں ضعیف روایت لینا کیسے جائز ہوگا؟ خصوصاً صحیح حدیث کو چھوڑ کر؟ علماء حدیث نے واضح طور پر لکھا ہے کہ ضعیف روایت پر ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘‘ کہنا جائز نہیں ، کیوں کہ یہ صحیح کے لیے ہے۔ بلکہ مجہول صیغہ بولا جائے کہ ’’ روایت کیا گیا ہے ‘‘ تاکہ دونوں میں فرق ہو۔ (۳) … بعض متاخرین علماء نے ضعیف احادیث کو قبول کرنے کو جائز کہا ہے اور اس کے لیے یہ شرطیں عائد کی ہیں : ۱:… وہ حدیث فضائل اعمال سے متعلق ہو۔ ۲:… ان کی اصل (جس کام کی فضیلت بیان کر رہا ہے) صحیح حدیث سے ثاب ہو۔ ۳:… اس حدیث کی کمزوری زیادہ نہ ہو۔ ۴:… اس پر عمل کرتے وقت اس کو صحیح نہ سمجھے۔ اور آج لوگ تھوڑے ہی لوگ ہیں جو ان شرائط کا پاس کرتے ہیں ۔ من گھڑت احادیث کے نمونے: ۱:… اللہ نے اپنے نور سے ایک مٹھی لی اور اس کو کہا: محمد بن جا۔ (موضوع) ۲:… اے جابر! اللہ نے سب سے پہلے تیرے نبی کا نور پیدا کیا تھا۔ (موضوع) ۳:… میری جاہ و ھشمت کے واسطے سے مانگو۔ (بے بنیاد ہے) ۴:… جس نے حج کیا اور میری زیارت نہ کی تو اس نے بے وفائی کی۔ (حافظ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ نے اسے موضوع قرار دیا ہے۔) ۵:… مسجد میں باتیں کرنا نیکیوں کو یوں کھالیتا ہے جیسے لکڑیوں کو آگ۔ (حافظ العراقی نے کہا ہے کہ یہ بے بنیاد ہے۔) ۶:… اللہ کا میرے حال کو جاننا میرے دعا کرنے سے کفایت کرجاتا ہے۔ (امام ابن تیمیہؒ نے اسے موضوع قرار دیا ہے۔)