کتاب: نجات یافتہ کون - صفحہ 174
’’ یہ فصل ہے اس بیان میں کہ جس نے کوئی چیز نبی مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کی اور وہ اس کی صحت کا علم نہیں رکھتا تو اس کے لیے جہنم واجب ہے۔ ‘‘ پھر اپنی سند کے ساتھ حدیث بیان کی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( مَنْ قَالَ عَلَيَّ مَا لَمْ اَقُلْ فَلْیَتَبَوَّاْ مَقْعَدَہُ مِنَ النَّارِ۔ )) [1] ’’ جس نے میری نسبت کوئی بات کی جو میں نے نہیں کی تو اس کا ٹھکانا جہنم ہے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے موضوع احادیث سے ڈرایا اور فرمایا: (( مَنْ کَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْیَتَبَوَّاْ مَقْعَدَہُ مِنَ النَّارِ۔ )) [2] ’’ جس نے مجھ پر جھوٹ باندھا وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنالے۔ ‘‘ نہایت افسوس کی بات ہے کہ آج کئی مشائخ حضرات اپنے مذہب کی تائید کے لیے ایسی ہی روایتیں بیان کرتے پھرتے ہیں ۔ اور ان میں سے ایک حدیث یہ بھی ہے: (( اِخْتِلَافُ اُمَّتِیْ رَحْمَۃٌ۔ )) ’’ کہ میری اُمت کا اختلاف رحمت ہے۔ ‘‘ علامہ ابن حزم رحمۃ اللہ علیہ نے کہا ہے کہ یہ حدیث ہے ہی نہیں بلکہ باطل اور جھوٹ ہے۔ کیونکہ اگر اختلاف رحمت ہے تو پھر اتفاق، اللہ کی ناراضگی متصور ہوگی۔ اور یہ بات کوئی مسلمان نہیں کہہ سکتا۔ من گھڑت روایات میں سے ایک یہ بھی ہے: (( تَعَلِّمُوْا السِّحْرَ وَلَا تَعْمَلُوْا بِہِ۔)) ’’ جادو سیکھ لو، اس پر عمل نہ کرو۔ ‘‘ اور یہ بھی کہ:
[1] مسند أحمد: ۱/ ۴۸۴۔ حسنٌ۔ [2] صحیح مسلم: ۱/ ۵، ذکرہ فی مقدمۃ صحیحۃ، باب: فِي التَّحْذِیرِ مِنَ الْکَذِبِ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ صلی اللہ علیہ وسلم ۔